Originally Posted by BunnY وہ جو آ جاتے تھے آنکھوں میں ستارے لے کر:احمد فراز وہ جو آ جاتے تھے آنکھوں میں ستارے لے کر جانے کس دیس گئے خواب ہمارے لے کر چھاؤں میں بیٹھنے والے ہی تو سب سے پہلے پیڑ گرتا ہے تو آ جاتے ہیں آرے لے کر وہ جو آسودۂ ساحل ہیں انہیں کیا معلوم اب کے موج آئی تو پلٹے گی کنارے لے کر ایسا لگتا ہے کہ ہر موسم ہجراں میں بہار ہونٹ رکھ دیتی ہے شاخوں پہ تمہارے لے کر شہر والوں کو کہاں یاد ہے وہ خواب ...
Originally Posted by BunnY وہ شکل وہ لالے کی سی کیاری نہیں بھولے : احمد فراز وہ شکل وہ لالے کی سی کیاری نہیں بھولے اگبور میں جو شام گزاری نہیں بھولے صورت تھی کہ ہم جیسے صنم ساز بھی گم تھے مورت تھی کہ ہم جیسے پجاری نہیں بھولے اب اس کا تغافل بھی گوارا کہ ابھی تک ہم ترکِ ملاقات کی خواری نہیں بھولے یاروں کی خطاؤں پہ نظر ہم نے نہ رکھی اور یار کوئی بھول ہماری نہیں بھولے خلعت کے لئے حرف کا سودا نہیں کرتے کچھ ...
Originally Posted by BunnY بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر : واصف علی واصف بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر شیرازہ ملت ہوں ، بکھر جاتا ہوں اکثر میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر طوفان کے سینے میں اُتر جاتا ہوں اکثر میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر ؔرہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف ...
Originally Posted by BunnY تلخی زبان تک تھی وہ دل کا برا نہ تھا : واصف علی واصف تلخی زبان تک تھی وہ دل کا برا نہ تھا مجھ سے جدا ہوا تھا مگر بے وفا نہ تھا طرفہ عذاب لائے گی اب اس کی بددعا دروازہ جس پہ شہر کا کوئی کھلا نہ تھا شامل تو ہوگئے تھے سبھی اک جلوس میں لیکن کوئی کسی کو بھی پہچانتا نہ تھا آگاہ تھا میں یوں تو حقیقت کے راز سے اظہار حق کا دل کو مگر حوصلہ نہ تھا جو آشنا تھا مجھ سے بہت دور رہ گیا جو ساتھ ...
Originally Posted by BunnY میں کیا ہوں معلوم نہیں : واصف علی واصف میں کیا ہوں معلوم نہیں میں قاسم مقسوم نہیں میں تسلیم کا پیکر ہوں میں حاکم محکوم نہیں میں نے ظلم سہے لیکن میں پھر بھی مظلوم نہیں میں مستی کا ساغر ہوں ہوش سے میں محروم نہیں تیری رحمت چھوڑے کون توبہ میں معصوم نہیں میرے تبریزی انداز میں مولائے روم نہیں میں مسجود ملائک ہوں میں راقم مرقوم نہیں میں مخلوق کا خادم ...