Oye, make a science section as well.. And women corner is too vague.. make more sections!!!
Send an Instant Message to BunnY Using...
Senior Member
Junior Member
Banned
Member
Star Member
Originally Posted by BunnY نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم : جون ایلیا نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خموشی سے ادا ہو، رسمِ دوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم وفا، اخلاص، قربانی، محبت اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم تمھاری ہی تمنا کیوں کریں ہم نہیں دنیا کو جب پروا ہماری تو
Read More
Originally Posted by BunnY ہر خراشِ نفس ، لکھے جاؤں : جون ایلیا ہر خراشِ نفس ، لکھے جاؤں بس لکھے جاؤں ، بس لکھے جاؤں ہجر کی تیرگی میں روک کے سانس روشنی کے برس لکھے جاؤں اُن بسی بستیوں کا سارا لکھا ڈھول کے پیش و نظر پس لکھے جاؤں مجھ ہوس ناک سے ہے شرط کہ میں بے حسی کی ہوس لکھے جاؤں ہے جہاں تک خیال کی پرواز میں وہاں تک قفس لکھے جاؤں ہیں خس و خارِ دید ، رنگ کے رنگ رنگ پر خارو خس لکھے جاؤں
Originally Posted by BunnY ہم بصد ناز دل و جاں میں بسائے بھی گئے : جون ایلیا ہم بصد ناز دل و جاں میں بسائے بھی گئے پھر گنوائے بھی گئے اور بھلائے بھی گئے ہم ترا ناز تھے ، پھر تیری خوشی کی خاطر کر کے بے چارہ ترے سامنے لائے بھی گئے کج ادائی سے سزا کج کُلہی کی پائی میرِ محفل تھے سو محفل سے اٹھائے بھی گئے کیا گلہ خون جو اب تھوک رہے ہیںجاناں ہم ترے رنگ کے پرتَو سے سجائے بھی گئے ہم سے روٹھا بھی گیا یم کو منایا بھی
Originally Posted by BunnY ہم تیرا ہجر منانے کے لئے نکلے ہیں : جون ایلیا ہم تیرا ہجر منانے کے لئے نکلے ہیں شہر میں اگ لگانے کے لئے نکلے ہیں شہر کُوچوں میں کارِ حشر بپا کہ آج ہم اُس کے وعدوں کو بھُلانے کے لئے نکلے ہیں ہم سے جو روٹھ گیا ہے وہ بہت ہے معصوم ہم تو اوروں کو منانے کے لئے نکلے ہیں شہر میں شور ہے وہ یُوں کے گمان کے سفاری اپنے ہی اپ آنے کے لئے نکلے ہیں وہ جو تھے شہرِ تحیر ترے پُر فن معمار وہی
Originally Posted by BunnY ہم جان و دل سے یار تھے ، ہم کون تھے ، ہم کون تھے : جون ایلیا ہم جان و دل سے یار تھے ، ہم کون تھے ، ہم کون تھے ہم میں کچھ دلدار تھے ، ہم کون تھے ، ہم کون تھے آسان تھے سب کے لیئے جیسے سخن لب کے لئے اپنے دشوار تھے ،ہم کون تھے ، ہم کون تھے اپنے سے ہم کو بیر تھا، خود اپنا آپا غیر تھا اپنے سے ہم بیزار تھے ، ہم کون تھے ، ہم کون تھے ہم کون تھے ہم کون تھے ، اندر سے گلزار ہم باہر سے ہم پر خار تھے ، ہم کون تھے ، ہم کون تھے