لب پر کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشا ہے : ابن انشاء


لب پر کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشا ہے
اے تصویر بنانے والی، جب سے تجھ کو دیکھا ہے

بے ترے کیا ÙˆØ*شت ہم کو، تجھ بن کیسا صبر Ùˆ سکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صØ*را ہے

نیلے پربت، اودی دھرتی، چاروں کوٹ میں تو ہی تو
تجھ سے اپنے جی خلوت، تجھ سے من کا میلا ہے

آج تو ہم بکنے کو آئے، آج ہمارے دام لگا
یوسف تو بازار وفا میں ایک ٹکے کو بکتا ہے

لے جانی اب اپنے من کے پیراہن کی گرہیں کھول
لے جانی اب آدھی شب ہے چار طرف سناٹا ہے

طوفانوں کی بات نہیں ہے، طوفاں آتے جاتے ہیں
تو اک نرم ہوا کا جھونکا، دل کے باغ میں ٹھہرا ہے

یا تو آج ہمیں اپنا لے یا تو آج ہمارا بن
دیکھ کہ وقت گزرتا جائے، کون ابد تک جیتا ہے

فردا Ù…Ø*ض فسوں کا پردا، ہم تو آج Ú©Û’ بندے ہیں
ہجر و وصل وفا اور دھوکا سب کچھ آج پہ رکھتا ہے