ہم سیاست سے Ù…Ø*بت کا چلن مانگتے ہیں : اØ*مد ندیم قاسمی

ہم سیاست سے Ù…Ø*بت کا چلن مانگتے ہیں
شب صØ*را سے مگر صبØ* چمن مانگتے ہیں

وہ جو ابھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر ابھرا
اسی بچھڑے ہوئے سورج کی کرن مانگتے ہیں

کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ بجز اذن کلام
ہم تو انسان کا بے ساختہ پن مانگتے ہیں

ایسے غنچے بھی تو گل چیں کی قبا میں ہیں اسیر
بات کرنے کو جو اپنا ہی دہن مانگتے ہیں

فقط اس جرم میں کہلائے گنہ گار ، کہ ہم
بہر ناموس وطن ، جامہ تن مانگتے ہیں

ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی
آپ کہتے ہیں کہ ہم دار و رسن مانگتے ہیں

لمØ*ہ بھر Ú©Ùˆ تو لبھا جاتے ہیں نعرے ØŒ لیکن
ہم تو اے وطن ، درد وطن مانگتے ہیں