بدلے ہوئے Ø*الات سے ڈر جاتا ہوں اکثر : واصف علی واصف

بدلے ہوئے Ø*الات سے ڈر جاتا ہوں اکثر
شیرازہ ملت ہوں ، بکھر جاتا ہوں اکثر

میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساØ*Ù„ Ú©ÛŒ صدا پر
طوفان کے سینے میں اُتر جاتا ہوں اکثر

میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا
ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر

مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب
جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر

ؔرہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف
لے نام مرا کوئی تو ڈر جاتا ہوں اکثر