1. #1
    Super Moderator
    Apr 2014
    395

    flies بارش اور ہم : امجد اسلام امجد

    بارش اور ہم : امجد اسلام امجد
    بارش تھی، ہم تھے اور گھنی ہو رہی تھی شام
    تم نے لیا تھا کانپتے ہونٹوں سے میرا نام
    میں نے کہا تھا، آؤ یونہی بھیگتے چلیں
    اِن راستوں میں دیر تلک گھومتے رہیں
    میری کمر میں ہاتھ یہ پھولوں سا ڈال کر
    کاندھے پہ میرے رکھے رہو یونہی اپنا سر
    ہاتھوں کو میں کبھی،کبھی بالوں کو چوم لوں
    دیکھو میری طرف تو میں آنکھوں کو چوم لوں
    پانی کے یہ جو پھول ہیں رُخ پر کھلے ہوئے
    اِن میں دھنک کے رنگ ہیں سارے گھلے ہوئے
    ہونٹ سے اِن کو چُنتے رہیں خوش دِلی کے ساتھ
    تارے ہمیں تلاش کریں، چاندنی کے ساتھ
    یونہی کسی درخت کے نیچے کھڑے رہیں
    بارش کے دیر بعد بھی لپٹے کھڑے رہیں
    تم نے کہا تھا “آؤ چلیں، رات آ گئی
    دل جس سے ڈر رہا تھا، وہی بات آ گئی
    بیتے سمے کی یاد ہی رستوں میں رہ نہ جائے
    یہ دل کہیں وصال کی بارش میں بہہ نہ جائے
    کچھ دیر ایک چُپ سی رہی درمیاں میں
    گرہیں سی جیسے پڑنے لگی ہوں زباں میں
    یک دم گِرا تھا پھول کوئی شاخسار سے
    دیکھا تھا تم نے میری طرف اضطرار سے
    بارش میں بھیگتے ہوئے جھونکے ہوا کے تھے
    وہ چند بے گمان سے لمØ*Û’ØŒ بلا Ú©Û’ تھے
    نشہ سا ایک چاروں طرف پھیلتا گیا
    پھر اس کے بعد میں نے تمہیں کچھ نہیں کہا

  2. #2
    Nov 2010
    USA
    3,447
    Ahhh ... one of my favt one.

    Some good old memories

    Thanks for sharing


    Ƭσʋт ƨα ɢαʏα нαι мɛяι cнαнαтσи κα ωαʝσσ∂

    Aαв κσι αcнα внι ℓαɢɛʏ тʋ нʋм ιʓнαя иαнι κɛятɛ

  3. #3
    Oct 2015
    لاہور، پاکستان
    72
    عمدہ اور خوب صورت انتخاب
    شیئر کرنے کا شکریہ

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •