1. #1
    Super Moderator
    Apr 2014
    395

    آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے : امجد اسلام امجد

    آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے : امجد اسلام امجد
    آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
    کھڑکی سے مہتاب گزرنے والا ہے
    صدیوں کے ان خواب گزیدہ شہروں سے
    مہرِ عالم تاب گزرنے والا ہے
    جادو گر کی قید میں تھے جب شہزادے
    قصے کا وہ باب گزرنے والا ہے
    Ù‚
    سناٹے کی دہشت بڑھتی جاتی ہے
    بستی سے سیلاب گزرنے والا ہے
    دریاؤں میں ریت اُڑے Ú¯ÛŒ صØ*را Ú©ÛŒ
    صØ*را سے گرداب گزرنے والا ہے
    مولا جانے کب دیکھیں گے آنکھوں سے
    جو موسم شاداب گزرنے والا ہے
    ہستی امجد دیوانے کا خواب سہی
    اب تو یہ بھی خواب گزرنے والا ہے

  2. #2
    Oct 2015
    لاہور، پاکستان
    72
    عمدہ اور خوب صورت انتخاب
    شیئر کرنے کا شکریہ

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •