اک ٹہنی پہ پھولے پھلے ہیں پاکستان اور میں : عباس تابش
اک ٹہنی پہ پھولے پھلے ہیں پاکستان اور میں
ہر موسم میں ساتھ رہے ہیں پاکستان اور میں
کالی رات، ہوا طوفانی، مولا پار اتار
ایک ہی کشتی میں بیٹھے ہیں پاکستان اور میں
غافل بھی نہیں رہنے دیتی خوف سمے کی رات
باری باری سو لیتے ہیں پاکستان اور میں
اس کے سر پر باپ کی پگڑی میں ہوں نافرمان
ایک ہی شخص کے دو بیٹے ہیں پاکستان اور میں
اور ابھی کچھ وقت لگے گا تھکن اُتارنے میں
ہجرت کر کے آئے ہوئے ہیں پاکستان اور میں
اپنی مثال تو یوں ہے تابش جیسے و مجذوب
اپنے آپ میں گُم رہتے ہیں پاکستان اور میں