اے دوست دعا اور مسافت کو بہم رکھ : عباس تابش
اے دوست دعا اور مسافت کو بہم رکھ
یہ میری ہتھیلی ہے یہاں پہلا قدم رکھ
ایسے تو زمانہ مجھے جینے نہیں دے گا
میں کچھ بھی نہیں تیرا مگر میرا بھرم رکھ
اس بات پہ دُنیا سے میری بنتی ہی نہیں ہے
کہتی ہے کہ تلوار اُٹھا اور قلم رکھ
میں جب بھی کہیں راہ میں گرنے لگا تابش
آواز سی آئی مرے قدموں پہ قدم رکھ