مستقبل : Ø*بیب جالب

تیرے لیے میں کیا کیا صدمے سہتا ہوں
سنگینوں کے راج میں بھی سچ کہتا ہوں
میری راہ میں مصلØ*توں Ú©Û’ پھول بھی ہیں
تیری خاطر کانٹے چنتا رہتا ہوں
تُو آئے گا اسی آس پر جُھوم رہا ہے دل
دیکھ اے مستقبل

اک اک کرکے سارے ساتھی چھوڑ گئے
مجھ سے میرے رہبر بھی منہ موڑ گئے
سوچتا ہوں بیکار گلا ہے غیروں کا
اپنے ہی جب پیار کا ناتا توڑ گئے
تیرے بھی دشمن ہیں میرے خوابوں کے قاتل
دیکھ اے مستقبل

جہل کے آگے سر نہ جھکایا میں نے کبھی
سِفلوں کو اپنا نہ بنایا میں نے کبھی
دولت اور عہدوں کے بل پر جو اینٹھیں
ان لوگوں کو منہ نہ لگایا میں نے کبھی
میں Ù†Û’ چور کہا چوروں Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ù„ Ú©Û’ سر Ù…Ø*فل
دیکھ اے مستقبل