یہ جو آنسوؤں میں غرور ہے : فرØ*ت عباس شاہ

یہ جو آنسوؤں میں غرور ہے
یہ Ù…Ø*بتوں کا فتور ہے
ترا آسمان قریب تھا
مرا آسمان تو دور ہے
مجھے کہہ رہی تھی وہ عزم سے
مجھے تم کو پانا ضرور ہے
یہ میری شبیہ نہیں، سنو
یہ تو میری آنکھوں کا نور ہے
تیرے عشق کا تیری روØ* کا
میری ÙˆØ*شتوں میں ظہور ہے