جو فیض سے شرفِ استفادہ رکھتے ہیں : افتØ*ار عارف

جو فیض سے شرفِ استفادہ رکھتے ہیں
کچھ اہلِ درد سے نسبت زیادہ رکھتے ہیں
رموز مملکت Ø*رف جاننے والے
دلوں کو صورت معنی کشادہ رکھتے ہیں
شبِ ملال بھی ہم رہ روانِ منزل عشق
وصالِ صبØ* سفر کا ارادہ رکھتے ہیں
جمالِ چہرۂ فردا سے سرخ رو ہے جو خواب
اس ایک خواب کو جادہ بہ جادہ رکھتے ہیں
مقامِ شکر کہ اس شہر کج ادا میں بھی لوگ
Ù„Ø*اظِ Ø*رف دل آویز Ùˆ سادہ رکھتے ہیں
بنامِ فیض، بجانِ اسد فقیر کے پاس
جو آئے آئے ہم دل کشادہ رکھتے ہیں