ہم اپنے آپ میں Ú¯Ù… تھے ہمیں خبر کیا تھی : اØ*مد فراز

ہم اپنے آپ میں گم تھے ہمیں خبر کیا تھی
کہ ماورائے غمِ جاں بھی ایک دنیا تھی
وفا پہ سخت گراں ہے ترا وصالِ دوام
کہ تجھ سے مل کے بچھڑنا مری تمنا تھی
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد اب معلوم
کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
خوشا وہ دل جو سلامت رہے بزعمِ وفا
نگاہِ اہلِ جہاں ورنہ سنگِ خارا تھی
دیارِ اہلِ سخن پر سکوت ہے کہ جو تھا
فراز میری غزل بھی صدا بصØ*را تھی