ہر کوئی جاتی ہوئی رت کا اشارہ جانے

ہر کوئی جاتی ہوئی رت کا اشارہ جانے

گل نہ جانے بھی تو کیا باغ تو سارا جانے
کس Ú©Ùˆ بتلائیں کہ آشوب Ù…Ø*بت کیا ہے
جس پہ گزری ہو وہی Ø*ال ہمارا جانے
جان نکلی کسی بسمل کی نہ سورج نکلا
بجھ گیا کیوں شب ہجراں کا ستارا جانے
جو بھی ملتا ہے وہ ہم سے ہی گلہ کرتا ہے
کوئی تو صورت Ø*الات خدارا جانے
دوست اØ*باب تو رہ رہ Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ ملتے ہیں
کس نے خنجر مرے سینے میں اتارا جانے
تجھ سے بڑھ کر کوئی نادان نہیں ہو گا فراز
دشمن جاں کو بھی تو جان سے پیارا جانے