1. #1
    Nov 2010
    Cervera, Cataluna, Spain, Spain
    6,419

    Lightbulb Mai Mar Mita To Wo Samgha Yay Inteha Thi Meri .. میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی

    میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری

    میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری

    اسے خبر ہی نہ تھی ، خاک کیمیا تھی مری
    میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی
    پھر اس کے بعد تو آواز جا بجا تھی مری
    جو طعنہ زن تھا مری پوششِ دریدہ پر
    اسی کے دوش پہ رکھی ہوئی قبا تھی مری
    میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں
    میں اس کو بھول گیا ہوں ، یہی سزا تھی مری
    شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو
    وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی مری
    کہیں دماغ کہیں دل کہیں بدن ہی بدن
    ہر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی مری
    کوئی بھی کوئے Ù…Ø*بت سے پھر نہیں گزرا
    تو شہرِ عشق میں کیا آخری صدا تھی مری؟
    جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھائے پھرتا ہے
    اسی طرØ* Ú©ÛŒ تو مخلوق خاکِ پا تھی مری
    ہر ایک شعر نہ تھا در خورِ قصیدۂ دوست
    اور اس سے طبعِ رواں خوب آشنا تھی مری
    میں اس Ú©Ùˆ دیکھتا رہتا تھا Ø*یرتوں سے فراز
    یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی مری

    ​




  2. #2
    Oct 2015
    لاہور، پاکستان
    72
    عمدہ اور خوب صورت انتخاب
    شیئر کرنے کا شکریہ

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •