1. #1
    Nov 2010
    Cervera, Cataluna, Spain, Spain
    6,419

    Lightbulb Koi Sakhan Baraye Qawafi NaHi Kiya .. کوئی سخن برائے قوافی نہیں *کہا

    کوئی سخن برائے قوافی نہیں *کہا

    کوئی سخن برائے قوافی نہیں *کہا

    اک شعر بھی غزل میں اضافی نہیں کہا
    ہم اہلِ صدق جرم پہ نادم نہیں رہے
    مر مِٹ گئے پہ Ø*رفِ معافی نہیں کہا
    آشوبِ* زندگی تھا کہ اندوہ عاشقی
    اک غم کو دوسرے کی تلافی نہیں کہا
    ہم نے خیالِ یار میں کیا کیا غزل کہی
    پھر بھی یہی گُماں ہے کہ کافی نہیں کہا
    بس یہ کہا تھا دل کی دوا ہے مغاں کے پاس
    ہم نے کبھی شراب کو شافی نہیں کہا
    پہلے تو دل کی بات نہ لائے زبان پر
    پھر کوئی Ø*رف دل Ú©Û’ منافی نہیں کہا
    اُس بے وفا سے ہم نے شکایت نہ کی فراز
    عادت کو اُس کی وعدہ خلافی نہیں کہا

    ​




  2. #2
    Oct 2015
    لاہور، پاکستان
    72
    عمدہ اور خوب صورت انتخاب
    شیئر کرنے کا شکریہ

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •