کون سُود و زیاں کی دنیا میں

کون سُود و زیاں کی دنیا میں

دردِ غربت کا ساتھ دیتا ہے
جب مقابل ہوں عشق اور دولت
Ø*سن دولت کا ساتھ دیتا ہے
ہے فصلیں اُٹھا رہا مجھ میں
جانے یہ کون آ رہا مجھ میں
جون مجھ کو جلا وطن کر کے
وہ میرے بِن بھلا رہا مجھ میں
مجھ سے اس کو رہی تلاش، اُمید
سو بہت دن چھپا رہا مجھ میں
تھا قیمت، سکوت کا آشوب
Ø*شر سا اک بپا رہا مجھ میں
پسِ پردہ کوئی نہ تھا پھر بھی
ایک پردہ کھنچا رہا مجھ میں
مجھ میں آ کے گِرا تھا ایک زخمی
جانے کب تک پڑا رہا مجھ میں
اتنا خالی تھا اندروں میرا
کچھ دنوں تو خدا رہا مجھ میں