اُردو آگئی میدان میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہے جمالو:
---------------------------------------
آج میں بہت خوش ہوں‘ میری جیب میں پورے Ú†Ú¾ سو روپے موجود ہیں جو میں Ù†Û’ مختلف دوستوں سے شرط لگا Ú©Û’ جیتے ہیں‘ مجھے لگا کہ میں تھوڑی سی کوشش اور کروں تو دو ہزار Ú©ÛŒ ’’دیہاڑی‘‘ آسانی سے لگا سکتا ہوں‘ یہ سوچتے ہی میں Ù†Û’ اپنے اُردو Ú©Û’ لیکچرار دوست فیصل Ú©Ùˆ فون کرکے آفس بلا لیا اور پرجوش آواز میں کہا ’’اُردو لکھنا پڑھنا جانتے ہو؟‘‘وہ غصے سے مجھے گھورنے لگا‘ میں Ù†Û’ طنزیہ لہجے میں سوال دوبارہ دہرایا‘ وہ غرایا ’’کیا یہی مذاق کرنے Ú©Û’ لیے بلایا ہے؟‘‘ میں Ù†Û’ قہقہہ لگایا ’’نہیں جانی! بس آج تمہاری اردو کا امتØ*ان لینا ہے‘ بولو کتنے Ú©ÛŒ شرط لگاتے ہو؟‘‘ فیصل Ù†Û’ دانت پیسے ’’شرط لگانا Ø*رام ہے‘‘۔ اب Ú©ÛŒ بار میں Ù†Û’ اسے گھورا ’’اگر میں ثابت کردوں کہ شرط Ø*رام نہیں تو ؟؟؟‘‘۔۔۔۔۔۔۔اس Ú©ÛŒ آنکھیں پھیل گئیں’’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ کرو ثابت‘‘۔ میں Ù†Û’ اطمینان سے کہا ’’کیا نماز Ú©Û’ لیے وضو شرط نہیں‘ کیا شادی Ú©Û’ لیے نکاØ* شرط نہیں؟؟؟‘‘ میری دلیل سنتے ہی اُس Ù†Û’ پہلے اپنے بال نوچے‘ پھر میز پر پڑا پیپر ویٹ اٹھا کر میرے سر پر دے مارا لیکن میں چوکنا تھا لہذا اس کا نشانہ خطا گیا۔ مجھے ڈیڑھ گھنٹہ اسے سمجھانے میں Ù„Ú¯ گیا کہ شرط لگانے سے Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہوتا ’’چلو اگر تمہیں شرط منظور نہیں تو شرط کا نام انعام رکھ لیتے ہیں‘‘ Ú©Ú†Ú¾ بØ*Ø« Ùˆ تمہید Ú©Û’ بعد یہ تجویز فیصل Ú©Ùˆ پسند آگئی اور مجھے یقین ہوگیا کہ میری جیب میں مزید رقم آنے والی ہے۔ Ø·Û’ پایا کہ اگر فیصل Ù†Û’ اُردو بوجھ Ù„ÛŒ تو میں اُسے ہزار روپے دوں گا اور اگر وہ ناکام رہا تو اُسے ہزار روپے دینا ہوں Ú¯Û’Û” فیصل Ú©Ùˆ یقین تھا کہ وہ یہ مقابلہ ہار ہی نہیں سکتا کیونکہ اُردو سے اس کا بڑا پرانا تعلق ہے اور وہ اِس زبان کا ماہر ہے۔ میں Ù†Û’ سرہلایا اور پوچھا ’’کھاتہ ترتیبات‘‘ کسے کہتے ہیں؟ فیصل کا رنگ اُڑ گیا ’’کیا کہا؟ پھر سے کہنا‘‘۔ میں Ù†Û’ اطمینان سے دوبارہ کہا ’’کھاتہ ترتیبات‘‘۔ فیصل سرکھجانے لگا ‘میں مزے سے سیٹی بجارہا تھا‘ اس Ú©ÛŒ طرف سے جواب میں تاخیر ہوئی تو میں Ù†Û’ اطمینان سے کہا ’’بیٹا اس کا مطلب ہے Account Settings ۔۔۔۔۔۔۔چلواب یہ بتاؤ ’’رازداری رسائی‘‘ کسے کہتے ہیں؟۔۔۔۔۔۔وہ مزید ہڑبڑا گیا۔۔۔۔۔ ’’یہ کون سی زبان بول رہے ہو؟‘‘۔۔۔۔۔۔۔میں مسکرایا ’’بیٹا یہ اُردو ہے‘ خالص اُردو‘ اس کا مطلب بھی سن لو‘ اس کا ترجمہ ہے Privacy Settings‘ اب بتاؤ کہ ’’ربط کا اشتراق‘‘ کیا ہوتا ہے؟‘‘ اُس Ú©Û’ پسینے چھوٹ گئے‘ ہکلاکر بولا ’’نہیں پتا‘‘۔ میں Ù†Û’ میز بجایا ’’میرے پیارے اس کا مطلب ہوتا ہے Share link۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘ فیصل بے بسی سے اپنی ہتھیلیاں مسلنے لگا۔ میں Ù†Û’ سگریٹ سلگا کر ایک Ú©Ø´ لگایا اور Ø¢Ú¯Û’ Ú©Ùˆ جھکتے ہوئے پوچھا ’’فیس بک استعمال کرنا جانتے ہو؟‘‘ وہ اچھل پڑا ’’کیا مطلب؟ تم جانتے تو ہو کہ میں چار سال سے فیس بک استعمال کر رہا ہوں‘‘۔ میں Ù†Û’ دھواں اس Ú©Û’ منہ پر پھینکا ’’اچھاتو پھر یہ بتاؤ آخری دفعہ تم Ù†Û’ ’’تجدید کیفیت‘‘ کب کیا تھا؟‘‘۔۔۔۔۔۔۔فیصل Ú©ÛŒ آنکھیں پھیل گئیں اور دھاڑ کر بولا ’’میں کوئی تمہاری طرØ* بے غیرت نہیں‘ میں Ù†Û’ یہ کام کبھی نہیں کیا‘‘ میں Ù†Û’ Ø*یرت سے پوچھا ’’کون سا کام؟‘‘ وہ گرجا ’’یہی جو تم پوچھ رہے ہو‘‘۔ میں Ù†Û’ قہقہہ لگایا ’’ابے یہ Status Update Ú©ÛŒ اُردو ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔اچھا یہ بتاؤ تمہارے کتنے ’’پیروکار‘‘ ہیں؟‘‘ یہ سنتے ہی اُس Ù†Û’ مجھے گردن سے دبوچ لیا ’’کیا بکواس کر رہے ہو ‘ میں کوئی پیر بابا ہوں‘ میرے کہاں سے پیروکار آگئے؟؟؟‘‘ میری چیخ Ù†Ú©Ù„ گئی‘ میں Ù†Û’ بمشکل اپنی گردن چھڑائی اور دو قدم دور ہٹ کر چلایا ’’کمینے! پیروکار سے مراد ’’Followers ‘‘ ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ایک موقع اور دیتا ہوں‘ بتاؤ جب تم فیس بک پر کوئی تصویر لگاتے ہو تو اسے کسی سے ’’منسلک‘‘ کرتے ہو؟۔۔۔۔۔۔ کبھی تمہیں ’’معاونت تختہ‘‘ Ú©ÛŒ ضرورت پیش آئی؟۔۔۔۔۔۔ تم ’’مجوزہ صفØ*ات‘‘ کھولتے ہو؟۔۔۔۔۔۔۔تم Ù†Û’ کبھی اپنی ’’معلومات Ú©ÛŒ تجدید‘‘ کی؟۔۔۔۔۔۔کبھی ’’اپنے ’’واقعات زندگی‘‘ Ú©Ùˆ ’’عوامی‘‘ کرکے ’’پھیلایا؟؟؟‘‘۔۔۔۔۔۔۔فیصل Ú©Û’ چہرے Ú©Û’ تاثرات عجیب سے ہوگئے تھے‘ یوں Ù„Ú¯ رہا تھا جیسے Ú©Ú†Ú¾ ہی دیر میں وہ خالق Ø*قیقی سے جاملے گا۔۔۔۔۔۔۔ اس Ù†Û’ میرے سوالوں Ú©Û’ جواب دینے Ú©ÛŒ بجائے اپنے ناخن چبانے شروع کر دیے۔ میں Ù†Û’ پراعتماد لہجے میں کہا’’۔۔۔۔۔۔تم ہار گئے ہو۔۔۔نکالو ایک ہزار‘‘۔ اُس Ù†Û’ نفی میں سرہلادیا ’’نہیں۔۔۔پہلے ثابت کرو کہ یہ اُردو کہیں استعمال بھی ہوتی ہے‘‘۔ مجھے پتا تھا کہ وہ یہ سوال ضرور کرے گا لہذا اطمینان سے اپنا فیس بک اکاؤنٹ کھول کر فیصل Ú©Û’ سامنے کر دیا جہاں Tag Ú©ÛŒ اردو ’’منسلک‘‘ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ تھی۔ Support Dashboard Ú©Ùˆ ’’معاونت تختہ‘‘ لکھا ہوا تھا‘ Recommended Pages کا ترجمہ ’’مجوزہ صفØ*ات‘‘ کیا گیا تھا‘ Life events سے مراد ’’واقعاتِ زندگی‘‘ تھے اور Everyone Ú©ÛŒ اُردو ’’عوامی‘‘ Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں دستیاب تھی۔ وہ Ú©Ú†Ú¾ دیر ہونقوں Ú©ÛŒ طرØ* میری ’’اُردو مارکہ فیس بک‘‘ دیکھتا رہا‘ پھر خاموشی سے پرس نکالا‘ پانچ پانچ سو Ú©Û’ دو نوٹ نکال کر میری ٹیبل پر رکھے‘ اپنے آپ Ú©Ùˆ ایک عجیب Ùˆ غریب سائنسی قسم Ú©ÛŒ گالی دی اور تیزی سے باہر Ù†Ú©Ù„ گیا۔
مجھے اردو سے بہت Ù…Ø*بت ہے‘ اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ میں Ù†Û’ پنجابی بھی بولنی ہو تو اُردو میں بولتا ہوں‘ یہی وجہ ہے کہ جب کسی ’’ جانی دشمن‘‘ Ù†Û’ مجھے بتایا کہ فیس بک اب اُردو میں بھی دستیاب ہے تو میرا دل خوشی سے جھوم اٹھا۔ میں Ù†Û’ اسی وقت اُس سے طریقہ پوچھا اور فیس بک Ú©Ùˆ ’’مشرف بہ اردو‘‘ کر لیا۔میرا خیال تھا کہ اُردو قبول کروانے Ú©Û’ بعد فیس بک سے میری شناسائی میں مزید اضافہ ہوجائے گا لیکن جو Ú©Ú†Ú¾ سامنے آیا اسے دیکھ کرنہ صرف ہوش اڑ گئے بلکہ دو سال پہلے کا ایک وقوعہ بھی یاد آگیا جب میں Ù†Û’ غلطی سے موبائل Ú©ÛŒ اُردو آپشن آن کرلی تھی ‘ جو اردو سامنے آئی وہ Ù„Ú¯ بھگ فرانسیسی زبان جیسی تھی‘ مجبوراً اپنے جاننے والے ایک ’’مØ*رر‘‘ Ú©Ùˆ بلوا کر ترجمہ کروایا اور واپس انگلش Ú©ÛŒ طرف لوٹ گیا۔ فیس بک Ú©ÛŒ اُردو دیکھ کر بھی یہی Ø*ال ہوا‘ لیکن اندر ہی اندر فخر بھی Ù…Ø*سوس ہورہا تھا کہ ماشاء اللہ میں اس مقام تک پہنچ گیا ہوں کہ اب مجھے اردو مشکل اور انگلش آسان Ù„Ú¯Ù†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ ہے۔ کتنے دکھ Ú©ÛŒ بات ہے کہ اب تک اردو ہماری قومی زبان تو نہ بن سکی لیکن فیس بک Ú©ÛŒ زبان ضرور بن گئی ہے تاہم فیس بک والے ’’واجب القتل‘‘ قرار دے دینے چاہئیں جنہوں Ù†Û’ ابھی تک بے شمار الفاظ کا اردو ترجمہ نہیں کیا‘ مثلا ٹائم لائن‘ ای میل‘ پاس ورڈ‘ سرچ انجن‘ پروفائل‘ فیس بک‘ کوکیز‘ ایپلی کیشنز‘ موبائل‘ لاگ اِن اور لاگ آؤٹ جیسے بدیسی الفاظ تاØ*ال یہاں موجود ہیں Ø*الانکہ ان کا ترجمہ انتہائی آسان ہے ‘ میری رائے میں ‘ Facebook Ú©Ùˆ ’’متشکل کتاب‘‘ Û”Û”Û”Timeline Ú©Ùˆ ’’وقت Ú©ÛŒ لکیر‘‘۔۔۔Email Ú©Ùˆ ’’برقی چٹھی‘‘۔۔۔Password کو’’لفظی گذرگاہ‘‘۔۔۔Cookies کو’’چھان بورا‘‘ Û”Û”Û”Application Ú©Ùˆ ’’عرضی‘‘۔۔۔ Mobile کو’’گشتی‘‘ Û”Û”Û”Search Engine Ú©Ùˆ ’’مشینی تلاشی‘‘ Û”Û”Û”Video Ú©Ùˆ ’’متØ*رک تصاویر‘‘۔۔۔ Profile Ú©Ùˆ ’’شخصی ڈھانچہ‘‘۔۔۔ Log out Ú©Ùˆ ’’خروج‘‘ اور Login Ú©Ùˆ ’’دخول‘‘ کردینا چاہیے۔ اردو Ú©ÛŒ ترویج Ùˆ ترقی Ú©Û’ لیے انگریزی Ú©Ùˆ بے لباس کرنا بہت ضروری ہے ‘ یقیناً ایسا کرنے سے ہی ہمارے ہاں یکدم ترقی Ú©Û’ دروازے Ú©Ú¾Ù„ جائیں Ú¯Û’Û” ہم خود کوئی علمی دریافت کریں نہ کریں‘ دوسروں Ú©Û’ علم Ú©ÛŒ نقل مارنا بلکہ ’’مت مارنا‘‘ ضرور سیکھ جائیں Ú¯Û’Û”

(اقتباس: گل نوخیز اختر کا کالم "اُردو آگئی میدان میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہے جمالو" )