پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
تو صاØ*بِ منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی


کافر ہے مسلماں، تو نہ شاہی، نہ فقیری
مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی


کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی


کافر ہے تو ہے تابعِ تقدیر مسلماں!
مومن ہے تو وہ آپ ہے تقدیرِ الہٰی!


میں نے تو کیا پردۂ اسرار کو بھی چاک
دیرینہ ہے تیرا مرضِ کور نگاہی!