پھر باد بہار آئي ، اقبال غزل خواں ہو


پھر باد بہار آئي ، اقبال غزل خواں ہو
غنچہ ہے اگر گل ہو ، گل ہے تو گلستاں ہو
تو خاک Ú©ÙŠ مٹھي ہے ØŒ اجزا Ú©ÙŠ Ø*رارت سے
برہم ہو، پريشاں ہو ، وسعت ميں بياباں ہو
تو جنس Ù…Ø*بت ہے ØŒ قيمت ہے گراں تيري
کم مايہ ہيں سوداگر ، اس ديس ميں ارزاں ہو
کيوں ساز کے پردے ميں مستور ہو لے تيري
تو نغمہ رنگيں ہے ، ہر گوش پہ عرياں ہو
اے رہرو فرزانہ! رستے ميں اگر تيرے
گلشن ہے تو شبنم ہو، صØ*را ہے تو طوفاں ہو
ساماں Ú©ÙŠ Ù…Ø*بت ميں مضمر ہے تن آساني
مقصد ہے اگر منزل ، غارت گر ساماں ہو

علامہ اقبال ؒ۔۔۔