جب ایک بڑا ستارہ پرانا ہو جاتا ہے ، یہ پھٹ جاتا ہے، اور اس سے اتنی زیادہ توانائی خارج ہوتی ہے جو سورج سے دس ارب سال میں خارج ہوتی ہے اسے سُپرنووا کہا جاتا ہے۔


دھماکے کے بعد ، جو سینٹر میں رہ جاتا ہے ہے وہ ایک نیوٹران ستارہ ہوتا ہے، جو کہ انتہائی کثیف ہوتاہے اور اس کی کثافت ہمارے سورج سے کچھ ہی زیادہ ہوتی ہے، ایک نیوٹران ستارہ اتنا کثیف ہوتا ہے کہ اس کے مادے کا ایک چمچ کا وزن دس ملین Oprahs جتنا ہوگا۔


2003 ء میں نیوٹران ستارے کے ایک جوڑے کی تلاش کیا گیا جو پانچ لاکھ میل دوری کے فاصلے پر مدار میں چکر لگارہے تھے۔ یہ فاصلہ زمین اور چاند کے درمیان فاصلے سے دُگنا بنتا ہے۔ کیونکہ نیوٹران ستارے بہت زیادہ کمیت رکھتے ہیں، تاہم (مدار میں) چکر کے لئے انہیں صرف اڑھائی گھنٹے لگتے ہیں۔


ماہر فلکیات جنہوں نے اس بائنری نیوٹران ستارے کا نظام دریافت کیا انہوں نے اسے PSR – J0737 3039 کا نام دیا۔


ہر روز ØŒ PSR – J0737 3039 نظام میں شامل دونوں نیوٹران ستارے ایک انچ Ú©Û’ چوتھائی Ø*صے جتنے قریب ہوتے جارہے ہیں کیونکہ کششِ ثقل Ú©ÛŒ لہروں Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©ÛŒ توانائی Ú©Ù… ہوتی جارہی ہے۔ اب سے 85 ملین سال بعد، وہ ایک ساتھ ضم ہوجائیں Ú¯Û’Û” اس سے ایک منٹ قبل نیوٹران ستارے صرف چند سو میل Ú©Û’ فاصلے پر ہونگے اور مدار میں ایک دوسرےکے ارد گرد چکر لگانے Ú©ÛŒ رفتار ایک سیکنڈمیں 30 چکر ہوگی۔ آخری چند لمØ*ÙˆÚº میں ØŒ وہ بہت زیادہ قریب ہو جائیں Ú¯Û’ ØŒ (اور) سخت غصے میں ہوں ØŒ اورانکی مدار میں چکر لگانے Ú©ÛŒ فریکوئنسی 1000 چکر فی سیکنڈ تک جا پہنچے گی۔


جب PSR – J0737 3039 میں نیوٹران ستارے آپش میں ضم ہوں گے ،وہ ایک ایک بلیک ہول بنائیں گے، جس کی جس کے کشش ثقل اتنی مضبوط ہے کہ اس میں سے روشنی بھی نہیں نکل سکتی۔