1. #1
    Feb 2015
    karachi
    256

    rose روٹھا تو شہرِ خواب کو غارت بھی کرگیا

    روٹھا تو شہرِ خواب کو غارت بھی کرگیا
    پھر مسکرا کے تازہ شرارت بھی کرگیا
    شاید اسے عزیز تھیں آنکھیں میری بہت
    وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کرگیا
    منہ زور آندھیوں کی ہتھیلی پہ اک چراغ
    پیدا میرے لہو میں Ø*رارت بھی کرگیا
    بوسیدہ بادبان کا ٹکڑا ہوا کے ساتھ
    طوفاں میں کشتیوں کی سفارش بھی کرگیا
    دل کا نگر اجاڑنے والا ہنر شناس
    تعمیر Ø*وصلوں Ú©ÛŒ عمارت بھی کرگیا
    سب اہلِ شہر جس پہ اٹھاتے تھے انگلیاں
    وہ شہر بھر کو وجہ زیارت بھی کرگیا
    Ù…Ø*سن یہ دل کہ اس سے بچھڑتا نہ تھا کبھی
    آج اس کو بھولنے کی جسارت بھی کرگیا
    (Ù…Ø*سن نقوی)





  2. #2
    Nov 2014
    G-9/2,Islamabad.
    231

    please



    واہ ۔کیا بات ھے ۔
    بہت اچھا لگا اپ کا تھریڈ پڑھ کر
    اپ کابے Ø*د شکریہ


 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •