مشرکین عرب کے نیک اعمال
مشرکین عرب نہ یہ کہ اللہ Ú©Ùˆ مانتے تھے بلکہ وہ دین ابراہیمی Ú©Û’ بعض اعمال بھی پوری تندہی سے بجالاتے تھے۔ Ú¯Ùˆ وہ بھی اپنی اصل Ø*الت پر نہ تھے لیکن ان کا منبع شریعت ابراہیمی ہی تھا۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کیا اعمال کرتے تھے۔
مشرکین عرب نماز پڑھتے تھے

رسول اللہ ï·º Ù†Û’ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب Ú©Û’ وقت نماز نہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا Ø*Ú©Ù… فرمایا ہے۔ اس Ú©ÛŒ وجہ آپ ï·º Ù†Û’ یہ فرمائی:
ھی ساعۃ صلاۃ الکفار (سنن النسائی)
وہ کافروں کی نماز کا وقت ہے
مشرکین عرب زکوٰۃ دیتے تھے
وجعلوا لله مما ذرا من الØ*رث Ùˆ الانعام نصيبا فقالوا هذا لله بزعمهم وهذا لشركائنا (الانعام: 136)
اور (یہ لوگ) اللہ ہی Ú©ÛŒ پیدا Ú©ÛŒ ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں اللہ کا بھی ایک Ø*صہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (Ø*صہ) تو اللہ کا اور یہ ہمارے شریکوں کا
مشرکین عرب اعتکاف کرتے تھے
عن عمر قلت يا رسول الله اني كنت نذرت ان اعتكف ليلة في المسجد الØ*رام في الجاهلية قال اوف بنذرك (صØ*ÛŒØ* البخاری)
Ø*ضرت عمر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ عرض کیا، یا رسول اللہ! میں Ù†Û’ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجدالØ*رام میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا؟ آنØ*ضرت ï·º Ù†Û’ فرمایا کہ اپنی نذر پوری کرو۔
مشرکین عرب خدمت Ø*رم کرتے تھے
Ø¡ جعلتم سقاية الØ*اج وعمارة المسجد الØ*رام كمن آمن بالله واليوم الآخر وجاهد في سبيل الله لا يستوون عند الله۔ (التوبہ: 19)
کیا تم Ù†Û’ Ø*اجیوں Ú©Ùˆ پانی پلانا اور مسجد Ù…Ø*ترم یعنی (خانہٴ کعبہ) Ú©Ùˆ آباد کرنا اس شخص Ú©Û’ اعمال جیسا خیال کیا ہے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور اللہ Ú©ÛŒ راہ میں جہاد کرتا ہے۔ یہ لوگ اللہ Ú©Û’ نزدیک برابر نہیں ہیں۔ اور اللہ ظالم لوگوں Ú©Ùˆ ہدایت نہیں دیا کرتا۔
تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر کے ذیل میں لکھا ہے:
قال الله: لا يستوون عند الله والله لا يهدي القوم الظالمين ) يعني: الذين زعموا انهم اهل العمارة فسماهم الله " ظالمين " بشركهم ، فلم تغن عنهم العمارة شيئا .
اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا: یعنی وہ لوگ جو یہ زعم رکھتے ہیں کہ وہ اہل Ø*رم ہیں اللہ Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ظالمین کا لقب دیا جس کا سبب ان کا شرک تھا جس Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©Ùˆ کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
Ø*رم Ú©ÛŒ تعمیر اور اس Ú©ÛŒ خدمت بہت بڑی نیکی تھی لیکن ان Ú©Û’ شرک Ú©ÛŒ وجہ سے یہ نیکی اللہ تعالیٰ Ú©Û’ یہاں مقبول نہیں ٹھہری۔
مشرکین عرب Ø*ج کرتے تھے
Ø*دیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین عرب Ø*ج بھی کرتے تھے۔
عن عائشة رضي الله عنها ØŒ قالت كان قريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الØ*مس(صØ*ÛŒØ* البخاری)
سیدۃ عائشہؓ بتاتی ہیں کہ قریش اور جو لوگ ان Ú©Û’ مذہب پر تھے وہ (Ø*ج Ú©Û’ دوران) مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے اور وہ (اپنے آپ Ú©Ùˆ) Ø*مس (شجاع) کہتے تھے۔
صØ*ÛŒØ* بخاری Ú©ÛŒ روایت ہے کہ لوگ اسلام سے قبل برہنہ (کعبہ) کا طواف کرتے تھے۔ صØ*ÛŒØ* مسلم میں سیدۃ عائشہؓ Ú©ÛŒ روایت ہے کہ انصار اسلام سے پہلے دو بتوں Ú©Û’ لیے تلبیہ پڑھتے تھے جس Ú©Û’ بعد وہ صفا Ùˆ مروہ Ú©Û’ درمیان سعی کرتے تھے۔
مشرکین عرب عاشورہ کا روزہ بھی رکھتے تھے
Ø*دیث شریف میں آتاہے:
عن عائشة قالت: كان يوم عاشوراء تصومه قريش في الجاهلية (صØ*ÛŒØ* البخاری)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن زمانہ جاہلیت میں قریش روزہ رکھا کرتے تھے۔
مشرکین عرب غلام آزاد کیا کرتے تھے

عاص ابن وائل جو اسلام قبول کیے بغیر ہی فوت ہوگیا اس Ù†Û’ مرنے سے پہلے سو غلام آزاد کرنے Ú©ÛŒ وصیت Ú©ÛŒ اس Ú©Û’ بیٹے صØ*ابی رسول ï·º عمرو ابن عاص Ù†Û’ رسول اللہ ï·º سے پوچھا کہ کیا عاص Ú©Ùˆ اس سے Ú©Ú†Ú¾ فائدہ ہوسکتا ہے؟ تو آپ ï·º Ù†Û’ ارشاد فرمایا:
لو كان مسلما فاعتقتم عنه او تصدقتم عنه او Ø*ججتم عنه بلغه ذلك (سنن ابی داؤد)
اگر (تمہارا باپ) مسلمان ہوتا اور تم اس Ú©ÛŒ طرف سے (غلام) آزاد کرتے یا صدقہ دیتے یا Ø*ج کرتے تو اسے ان کا ثواب پہنچتا
یہ شرک Ú©ÛŒ Ù†Ø*وست ہے کہ مشرک Ú©Ùˆ کسی نیک عمل کا ثواب بھی نہیں پہنچ سکتا۔
ان تمام مثالوں کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مکہ کے کفار مشرک اس لیے نہیں کہلائے کہ وہ نیک اعمال کا انکار کرتے تھے۔ ان کے کفر کا بنیادی سبب ان کا شرک تھا۔
(جاری ہے)​