پھر کوئی پوچھ بیٹھا کہ آپ نے شادی کیوں نہیں۔۔۔؟
شادی کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ جوانی جہان گردی اور فیلڈ سروس Ú©ÛŒ نذر ہوگئی۔ ادھیڑ عمر کا ہوا تو پھر خیال Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔ دراصل Ù…Ø*بت فقط نوعمروں Ú©Û’ لیے ہے۔ اس عمر میں ہر چیز خوامخواہ رنگین معلوم ہوتی ہے۔ ہر جذبے میں بے ساختگی ہوتی ہے اور بلا کا خلوص۔ Ù…Ø*بوب ایک دفعہ مسکرا دے تو ہفتے مہینے خوشی خوشی گزر جاتے ہیں اور یقین ہو جاتا ہے کہ امتØ*ان میں ضرور کامیابی ہوگی، مالی Ø*الت بہتر ہو جائے Ú¯ÛŒ ØŒ دوست دشمن سب مہربان ہو جائیں Ú¯Û’ اور Ù…Ø*بوب Ú©ÛŒ بے رخی سے سب تہس نہس ہو جائے گا۔ آئرلینڈ Ú©ÛŒ وہ جھلمل جھلمل کرتی ندیاں ØŒ وہ لہلہاتے کھیت ØŒ شاداب کنج Ú¯Ú¾Ù†Û’ جنگل مجھے اب تک یاد ہیں۔ اگرچہ ان لڑکیوں Ú©Û’ نام اور چہرے یاد نہیں جو ان دنوں میرے ساتھ ہوا کرتیں Û” پتہ ہی نہیں چلتاتھا کہ کب بادل آئے تھے اور کب بوندیں تھم گئیں۔ غروبِ آفتاب Ú©Û’ بعد اتنی جلدی چاند کیسے Ù†Ú©Ù„ آیا۔۔۔ذرا دیر پہلے Ú¯Ú¾Ù¾ اندھیرا تھا، دفعتاً یہ روشنی کہاں سے آگئی۔ وہ جگمگاتی صبØ*یں۔۔۔۔وہ رنگین شامیں ۔۔۔۔وہ مستی Ú©Û’ شب Ùˆ روز۔۔۔۔مØ*بت Ú©ÛŒ اصلی عمر وہی ہوتی ہے۔ اس Ú©Û’ بعد دکھاوا ہے۔ اگرچہ میں شادی Ú©Û’ قضیے سے بالکل مبرا ہوں اور تم Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº Ú©Ùˆ بھی یہی مشورہ دوں گا کہ اپنی کمر پر زین نہ کسوانا لیکن اگر خدانخواستہ کبھی پھنسنے Ù„Ú¯Ùˆ تو جذبات Ú©Û’ دھارے میں مت بہہ جانا۔ ایسا چہرہ چننا جس Ú©ÛŒ کشش اور دلربائی دیرپا ہو۔ شاید تم نہیں جانتے کہ گزرتے ہوئے ایام چہروں Ú©Û’ ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں اورمØ*ض دس پندہ سال کا وفقہ چہروں میں کیسی کیسی تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
(شفیق الرØ*من Ú©ÛŒ کتاب دجلہ سے اقتباس)