1. #1
    Feb 2015
    karachi
    256

    Ù…Ø*بت

    Ù…Ø*بت دوڑ نہیں ہوتی، طوفان نہیں ہوتی، سکون ہوتی ہے۔ دریا نہیں ہوتی، جھیل ہوتی ہے۔ دوپہر نہیں ہوتی، بھور سمے ہوتی ہے۔ آگ نہیں ہوتی، اجلا ہوتی ہے۔ اب میں تجھے کیا بتاؤں کہ کیا ہوتی ہے۔ وہ بتانے Ú©ÛŒ چیز نہیں، بیتنے Ú©ÛŒ چیز ہے۔ سمجھنے Ú©ÛŒ چیز نہیں، جاننے Ú©ÛŒ چیز ہے۔
    (ممتاز مفتی کی کتاب ’’سمے کا بندھن‘‘ کے افسانے ’’عینی اور عفریت‘‘ سے اقتباس)

  2. #2
    بہت عمدہ بات گہرے پیرائے میں کہی گئی ہے

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •