مشتاق اØ*مد یوسفی اپنی کتاب کا مقدمہ لکھتے ہوئے اپنا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں۔

نام:
سرورق پر ملاØ*ظہ فرمائیے

۔خاندان:
سو پشت سے پیشہ آباء سپہ گری کے سوا سب کچھ رہا ہے۔

تاریخ پیدائش:
عمر کی اس منزل پر آپہنچا ہوں کہ اگر کوئی سن ولادت پوچھ بیٹھے تو اسے فون نمبر بتا کر باتوں میں لگا لیتا ہوں۔
اور یہ منزل بھی عجیب ہے۔ بقول صاØ*ب “کشکول“ ایک وقت تھا کہ ہمارا تعارف بہو بیٹی قسم Ú©ÛŒ خواتین سے اس طرØ* کرایا جاتا تھا کہ فلاں Ú©Û’ بیٹے ہیں۔ فلاں Ú©Û’ بھانجے ہیں اور اب یہ زمانہ آگیا ہے کہ فلاں Ú©Û’ باپ ہیں اور فلاں Ú©Û’ ماموں۔ عمر رسیدہ پیش رو زبان Ø*ال سے کہہ رہے ہیں کہ اس Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ مقامات آہ Ùˆ فغاں اور بھی ہیں۔

پیشہ:
گوکہ یونیورسٹی Ú©Û’ امتØ*انوں میں اول آیا، لیکن اسکول میں Ø*ساب سے کوئی طبعی مناسبت نہ تھی۔ اور Ø*ساب میں فیل ہونے Ú©Ùˆ ایک عرصے تک اپنے مسلمان ہونے Ú©ÛŒ آسمانی دلیل سمجھتا رہا۔
اب وہی ذریعہ معاش ہے۔ Ø*ساب کتاب میں اصولاً دو اور دو چار کا قائل ہوں۔ مگر تاجروں Ú©ÛŒ دل سے عزت کرتا ہوں کہ وہ بڑی خوش اسلوبی سے دو اور دو Ú©Ùˆ پانچ کرلیتے ہیں۔

پہچان :
قد: پانچ فٹ ساڑھے چھ انچ (جوتے پہن کر)
وزن: اوور کوٹ پہن کر بھی دبلا دکھائی دیتا ہوں۔ عرصے سے مثالی صØ*ت رکھتا ہوں۔ اس Ù„Ø*اظ سے کہ جب لوگوں Ú©Ùˆ کراچی Ú©ÛŒ آب Ùˆ ہوا Ú©Ùˆ برا ثابت کرنا مقصود ہو تو اتمام Ø*جت Ú©Û’ لیے میری مثال دیتے ہیں۔

جسامت: یوں سانس روک لوں تو 38 انچ کی بنیان بھی پہن سکتا ہوں۔ بڑے لڑکے کے جوتے کا نمبر 7 ہے جو میرے بھی فٹ آتا ہے۔

Ø*لیہ: اپنے آپ پر پڑا ہوں۔
پیشانی اور سر Ú©ÛŒ Ø*د فاصل اڑ Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ لہذا منہ دھوتے وقت یہ سمجھ نہیں آتا کہ کہاں سے شروع کروں۔ ناک میں بذات کوئی نقص نہیں مگر دوستوں کا خیال ہے کہ بہت چھوٹے چہرے پر Ù„Ú¯ÛŒ ہوئی ہے۔

پسند:
غالب، ہاکس بے ، بھنڈی
پھولوں میں، رنگ Ú©Û’ Ù„Ø*اظ سے سفید گلاب اور خوشبوؤں میں نئے کرنسی نوٹ Ú©ÛŒ خوشبو بہت مرغوب ہے۔ میرا خیال ہے کہ سرسبز تازہ تازہ اور کرارے کرنسی نوٹ کا عطر نکال کر ملازمت پیشہ Ø*ضرات اور ان Ú©ÛŒ بیویوں Ú©Ùˆ مہینے Ú©ÛŒ آخری تاریخوں میں سنگھایا جائے تو گرہستی زندگی جنت کا نمونہ بن جائے۔

پالتو جانوروں میں کتوں سے پیار ہے۔ پہلا کتا چوکیداری Ú©Û’ لیے پالا تھا۔ اسے کوئی چرا کر Ù„Û’ گیا۔ اب بربنائے وضع داری پالتا ہوں کہ انسان کتے کا بہترین رفیق ہے۔ بعض تنگ نظر اعتراض کرتے ہیں کہ مسلمان کتوں سے بلاوجہ چڑتے ہیں Ø*الانکہ اس Ú©ÛŒ ایک نہایت معقول اور منطقی وجہ موجود ہے۔ مسلمان ہمیشہ سے ایک عملی قوم رہے ہیں۔ وہ کسی ایسے جانور Ú©Ùˆ Ù…Ø*بت سے نہیں پالتے جسے ذبØ* کرکے کھا نہ سکیں۔

گانے سے بھی عشق ہے۔ اسی وجہ سے ریڈیو نہیں سنتا۔

Ú†Ú‘:
جذباتی مرد، غیر جذباتی عورتیں، مٹھاس، شطرنج۔

مشاغل:
فوٹو گرافی، لکھنا پڑھنا

تصانیف:
چند تصویران بتاں، چند مضامین و خطوط

کیوں لکھتا ہوں:
ذزریلی Ù†Û’ اس Ú©Û’ جواب میں کہا تھا کہ جب میرا جی عمدہ تØ*ریر Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Ùˆ چاہتا ہے تو ایک کتاب Ù„Ú©Ú¾ ڈالتا ہوں۔ رہا سوال کہ یہ Ú©Ú¾Ù¹ مٹھے مضامین طنزیہ ہیں یا مزاØ*یہ یا اس سے بھی ایک قدم Ø¢Ú¯Û’Û”Û”Û” یعنی صرف مضامین، تو یہاں صرف اتنا عرض کرنے پر اکتفا کروں گا کہ وار ذرا اوچھا Ù¾Ú‘Û’ØŒ یا بس ایک روایتی آنچ Ú©ÛŒ کسر رہ جائے تو لوگ اسے بالعموم طنز سے تعبیر کرتے ہیں، ورنہ مزاØ* ہاتھ آئے تو بت، نہ آئے تو خدا ہے۔