امی جی Ù†Û’ کریلے بÛت شوق سے خریدے تھے۔ زیبا باجی Ù†Û’ بکتے جھکتے کاٹے تھے۔ امی جی Ù†Û’ عبادت Ú©ÛŒ طرØ* خاموشی اور Ù„Ú¯Ù† سے پکائے تھے، پر زیبا باجی Ø®Ùا Ûوگئی تھیں۔ اتنی Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú©Û Ú©Ù…Ø±Û’ سے باÛر Ù†Û Ù†Ú©Ù„ رÛÛŒ تھیں۔ میں Ù†Û’ سوچا Ú©Û Ø§Ø¨Ø§ جی Ú©Ùˆ اس مقدمے Ú©ÛŒ پیروی کرنا ÛÛŒ Ûوگی۔ میں ÛŒÛÛŒ سوچتی Ûوئی ان Ú©Û’ کمرے Ú©ÛŒ طر٠چل Ù¾Ú‘ÛŒ اور دروازے پر ÛÛŒ جیسے میرے قدم Ù¹Ú¾Ûر سے گئے۔ امی جی رورÛÛŒ تھیں۔ ÙˆÛ Ú©ÛÛ Ø±ÛÛŒ تھیں۔
’’مجھے سÛیل بÛت یاد آتا ÛÛ’ جی۔ ÙˆÛ Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ بار Ùون پر Ú©ÛÛ Ø±Ûا تھا Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ بھی گھر آسکتا ÛÛ’Û” آپ Ú©Ùˆ تو Ù¾ØªÛ ÛÛ’ اسے سرپرائز دینے کا کتنا شوق ÛÛ’Û” جانے کب میرا بیٹا گھر آجائے۔ اسے کریلے بÛت پسند ÛÛ’ نا جی، اسی لئے روز پکا لیتی ÛÙˆÚºÛ” سوچیں بھلا کیا سوچے گا میرا بیٹا Ú©Û Ù…Ø§Úº Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ پسند Ú©Û’ کریلے تک Ù†Û Ø¨Ù†Ø§ کر رکھے۔ ÛŒÛ Ù„Ú‘Ú©ÛŒØ§Úº تو سمجھتی Ù†Ûیں، آپ تو سمجھتے Ûیں نا میری بات۔‘‘ اب امی جی یقیناً اپنی غلاÙÛŒ آنکھوں میں سرخ ڈوروں Ú©Û’ ساتھ ابا جی Ú©Ùˆ تائید میں دیکھ رÛÛŒ ÛÙˆÚº Ú¯ÛŒ اور ساتھ ساتھ اپنے نیلے سوتی دوپٹے سے اپنی آنکھیں بھی بے دردی سے صا٠کرتی جارÛÛŒ ÛÙˆÚº گی۔ مجھے یوں لگا جیسے میری ماں Ú©Û’ آنسو میری آنکھوں میں رÛÙ†Û’ آگئے تھے۔
(ڈاکٹر Ù†Ú¯Ûت نسیم Ú©Û’ مضمون ’’کریلے‘‘ سے اقتباس)
Bookmarks