دنیا میں تین قسم Ú©Û’ عاشق ہیں۔ ایک وہ جو خود Ú©Ùˆ عاشق کہتے ہیں۔ دوسرے وہ جنہیں لوگ عاشق کہتے ہیں اور تیسرے وہ جو عاشق ہوتے ہیں۔ میرا دوست ’’ف‘‘ کہتا ہے عاشق دراصل آشک ہے کہ وہ اتنا Ù…Ø*بوب سے پیار نہیں کرتا جتنا Ø´Ú© کرتا ہے۔
ہمارے ہاں جتنے بھی اچھے عاشق ملتے ہیں وہ کتابوں میں ہیں یا قبرستانوں میں۔ کسی عاشق Ú©Û’ بارے میں جاننے Ú©Û’ لئے کہ وہ سچا عاشق ہے یا نہیں، اس سے یہ پوچھو کہ کیا تم سچے عاشق ہو۔ اگر وہ اپنے منہ سے خود Ú©Ùˆ سچا کہے تو سمجھ لیں وہ جھوٹا ہے اور اگر وہ کہتا ہے نہیں تو بات واضØ* ہے۔
کامیاب عاشق وہ ہوتا ہے جو عشق میں ناکام ہو۔ کیونکہ جو کامیاب ہوجائے وہ عاشق نہیں خاوند ہوتا ہے۔ شادی سے پہلے وہ بڑھ کر Ù…Ø*بوبہ کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنی Ù…Ø*بت Ú©Û’ لئے جبکہ شادی Ú©Û’ بعد وہ بڑھ کر بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنے بچاؤ Ú©Û’ لئے۔ جو شخص یہ کہے کہ اس Ú©ÛŒ بیوی Ù†Û’ کبھی Ø*Ú©Ù… عدولی نہیں کی، یہ وہی شخص ہے جس Ù†Û’ کبھی اپنی بیوی Ú©Ùˆ Ø*Ú©Ù… ہی نہیں دیا۔ ویسے بھی Ù…Ø*بوبہ میں سب سے بڑی خوبی یہی ہوتی ہے کہ بندے Ú©Ùˆ اسے طلاق نہیں دینی پڑتی۔
میرا دوست ’’ف‘‘ کہتا ہے عاشق ہونا اور بات ہے اور عاشق لگنا اور بات۔ Ø*الانکہ عاشق لگنا کون سا مشکل ہے۔ ایک ہفتہ پانی بند رہے اور نائی دھوبی سے بندہ پرہیز کرے تو بڑے سے بڑے عاشق کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ سچا عاشق وہ ہوتا ہے جو جتنی بار عشق کرتا ہے، سچا کرتا ہے۔
کہتے ہیں عاشق خوبصورت نہیں ہوتے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جو خوبصورت ہوتے ہیں وہ عاشق نہیں ہوتے، لوگ ان پر عاشق ہوتے ہیں۔
دوسرے Ú©Ùˆ پریشان کرنے Ú©Û’ دو ہی طریقے ہیں یا تو اس Ú©ÛŒ ان خامیوں کا ذکر کرو جو اس میں ہیں یا اس Ú©ÛŒ خوبیوں کا ذکر کرو جو اس میں نہیں ہیں اور یہی عاشق کرتا ہے۔ وہ Ù…Ø*بوب کا نقشہ کھینچ رہا ہو تو لگتا ہے Ù…Ø*بوب Ú©ÛŒ کھنچائی کررہا ہے۔ جیسے ناگن زلفیں یعنی بالوں Ú©ÛŒ جگہ لٹکے ہوئے سانپ، سرو قد یعنی جوں جوں اوپر سے نیچے آتا پھیلتا جاتا ہے، چاند چہرہ یعنی چاند Ú©ÛŒ طرØ* Ú¯Ú‘Ú¾ÙˆÚº اور داغ دھبوں والا، پھر ہرنی جیسی چال یعنی چارپایوں Ú©ÛŒ طرØ* چلنا۔ شاید وہ اسی لئے کہتا ہے کہ اس جیسا Ù…Ø*بوب پوری دنیا میں نہیں۔
عاشق Ù†Û’ ہمیشہ Ù…Ø*بوب Ú©Ùˆ ملزم سمجھا، اس پر اپنے اسپیئر پارٹس Ú©ÛŒ چوری کا الزام لگایا۔ دل ØŒ جگر، نیند وغیرہ Ú©ÛŒ گمشدگی کا پرچہ بھی Ù…Ø*بوب Ú©Û’ نام کٹوایا، یہاں تک کہ اس Ú©Ùˆ سرِعام قاتل کہا۔ اس دنیا میں جلسے جلوسوں کا بانی بھی عاشق ہی ہے کہ اس Ù†Û’ سب سے پہلے Ù…Ø*بوبہ کا جلوس نکالا۔
عاشق، شاعر اور پاگل تینوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ خود کسی پر اعتبار نہیں کرتے۔ اس دنیا میں جس شخص Ú©ÛŒ بدولت عاشق Ú©ÛŒ تھوڑی بہت عزت ہے وہ رقیب ہے۔ جب رقیب نہیں رہتا تو اچھے خاصے عاشق اور Ù…Ø*بوب میاں بیوی بن جاتے ہیں۔ کہتے ہیں رقیب اور عاشق Ú©ÛŒ بھی نہیں بنتی Ø*الانکہ رقیب ہی تو دنیا کا واØ*د شخص ہوتا ہے جس سے اس کا اتفاق رائے ہوتا ہے، جسے عاشق پسند کرتا ہے وہ بھی اسے پسند کرتا ہے، جسے یہ منتخب کرتا ہے وہی اس کا انتخاب ہوتا ہے، یہی نہیں وہ بھی اس پر جان دیتا ہے جس پر عاشق۔ بلکہ سچا اور Ø*قیقی عشق تو ہوتا ہی وہ ہے جس میں رقیب ہو۔
اس دنیا کا پہلا جرم ایک عاشق نے اپنے بھائی کا قتل کرکے کیا۔ یوں عشق اور جرم جڑواں بھائی ہیں۔ اس دنیا میں آدھے جھوٹ ناکام عاشقوں اور کامیاب عاشقوں یعنی خاوندوں نے بولے ہیں۔
عاشق وہ واØ*د فرد ہے جو Ù…Ø*بوب Ú©ÛŒ ترقی نہیں چاہتا کہ کہیں یہ اس Ú©ÛŒ پہنچ سے دور نہ ہوجائے۔ ایک دوست عاشق بن سکتا ہے لیکن جو ایک بار عاشق بن جائے وہ پھر کبھی دوست نہیں بن سکتا۔
عشق اور لڑائی میں سب جائز ہے۔ اس سے اندازہ لگالیں کہ عشق کتنا جائز ہے۔ عشق وہ مرض ہے جس کا جوانی لیوا Ø*ملہ پہلی عمر میں ہوتا ہے۔ جوں جوں عمر بڑھتی ہے یہ مرض گھٹتا جاتا ہے۔ یوں بھی بوڑھا عاشق جوان عاشق سے زیادہ اچھا ہوتا ہے کہ بوڑھا عاشق صرف آپ کا Ø*ال خراب کرتا ہے اور جوان عاشق تو مستقبل بھی خراب کردیتا ہے۔ اس مرض سے نئی نسل Ú©Ùˆ بیزار کرنے Ú©Û’ لئے میری مرضی یہ ہے کہ اسے نصاب میں شامل کردیا جائے۔
مرد یہ کہہ کر عورت کا دل جیت سکتا ہے کہ میں تم سے عشق کرتا ہوں، بشرطیکہ وہ واقعی اس سے عشق نہ کرتا ہو۔ Ù…Ø*بوبہ اس عاشق Ú©Ùˆ تو معاف کردیتی ہے جو موقع سے غلط فائدہ اٹھائے مگر اس Ú©Ùˆ معاف نہیں کرتی جو موقع سے فائدہ نہ اٹھائے۔
(ڈاکٹر یونس بٹ)