1. #1
    Feb 2015
    karachi
    256

    چڑیا، چڑے کی کہانی


    ایک تھی چڑیا، ایک تھا چڑا، چڑیا لائی دال کا دانا، چڑا لایا چاول کا دانا، اس سے کھچڑی پکائی، دونوں نے پیٹ بھر کر کھائی، آپس میں اتفاق ہو تو ایک ایک دانے کی کھچڑی بھی بہت ہوتی ہے۔
    چڑا بیٹھا اونگھ رہا تھا کہ اس Ú©Û’ دل میں وسوسہ آیا کہ چاول کا دانا بڑا ہوتا ہے، دال کا دانا چھوٹا ہوتا ہے۔ پس دوسرے روز Ú©Ú¾Ú†Ú‘ÛŒ Ù¾Ú©ÛŒ تو Ú†Ú‘Û’ Ù†Û’ کہا اس میں چھپن Ø*صے مجھے دے، چوالیس Ø*صے تو Ù„Û’ØŒ اے بھاگوان پسند کر یا نا پسند کر۔ Ø*قائق سے آنکھ مت بند کر، Ú†Ú‘Û’ Ù†Û’ اپنی چونچ میں سے چند نکات بھی نکالے اور بی بی Ú©Û’ آگے ڈالے۔ بی بی Ø*یران ہوئی بلکہ رو رو کر ہلکان ہوئی کہ اس Ú©Û’ ساتھ تو میرا جنم کا ساتھ تھا لیکن کیا کرسکتی تھی۔
    دوسرے دن پھر چڑیا دال کا دانا لائی اور چڑا چاول کا دانا لایا۔ دونوں Ù†Û’ الگ الگ ہنڈیا چڑھائی۔ Ú©Ú¾Ú†Ú‘ÛŒ پکائی، کیا دیکھتے ہیں کہ دو ہی دانے ہیں۔ Ú†Ú‘Û’ Ù†Û’ چاول کا دانہ کھایا، چڑیا Ù†Û’ دال کا دانا اٹھایا۔ Ú†Ú‘Û’ Ú©Ùˆ خالی چاول سے پیچش ہوگئی، چڑیا Ú©Ùˆ خالی دال سے قبض ہوگئی۔ دونوں ایک Ø*کیم Ú©Û’ پاس گئے جو ایک بلا تھا۔ اس Ù†Û’ دونوں Ú©Û’ سروں پر شفقت کا ہاتھ پھیرا اور پھیرتا ہی چلا گیا۔
    یہ کہانی بہت پرانے زمانے کی ہے۔ آج کل تو چاول ایکسپورٹ ہوجاتا ہے اور دال مہنگی ہے۔ اتنی کہ وہ لڑکیاں جو مولوی اسماعیل میرٹھی کے زمانے میں دال بگھارا کرتی تھیں، آج کل فقط شیخی بگھارتی ہیں۔
    (’’اردو کی آخری کتاب‘‘ از ابن انشا سے انتخاب)

  2. #2
    بہت ہی عمدہ اور نصیØ*ت اور Ø*قیقت سے بھرپور اقتباس ہے بہت ہی شاندار آج Ú©Û’ دور کا بالکل ٹھیک نقشہ کھینچا

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •