Hybrid View

  1. #1
    Feb 2015
    karachi
    256

    اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

    اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
    جس طرØ* سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
    ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
    یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
    غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو
    نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
    تو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا
    دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے Ø*جابوں میں ملیں
    آج ہم دار پر کھینچے گئے جن باتوں پر
    کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
    اب نہ وہ میں، نہ وہ تُو ہے، نہ وہ ماضی ہے فراز
    جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں
    (اØ*مد فراز)


  2. #2
    Nov 2014
    G-9/2,Islamabad.
    231

    buhot hi shandar design banya ha
    aap ka bohut bohut shukria



  3. #3
    Apr 2016
    North Manchester
    13
    السلام علیکم اقبال بھائی تو آپ یہاں موجود ہیں۔ماشا اللہ

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •