1. #1
    Feb 2015
    karachi
    256

    اØ*مد فراز کا یوم پیدائش

    اØ*مد فراز

    آج 4 جنوری پاکستان Ú©Û’ مشہور Ùˆ معروف شاعر اØ*مد فراز کا یوم پیدائش کا دن ہے۔ وہ 4 جنوری 1931Ø¡ Ú©Ùˆ پاکستان Ú©Û’ شہر کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ ایڈورڈ کالج (پشاور) میں تعلیم Ú©Û’ دوران ریڈیو پاکستان Ú©Û’ لئے فیچر Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ شروع کئے۔ جب ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’تنہا تنہا‘‘ شائع ہوا تو وہ بی اے میں تھے۔ ان Ú©Û’ دوسرے مجموعہ ’’درد آشوب‘‘ Ú©Ùˆ پاکستان رائٹرز گڈز Ú©ÛŒ جانب سے ’’آدم جی ادبی ایوارڈ عطا کیا گیا، 1976Ø¡ Ú©Ùˆ اکادمی ادبیات پاکستان Ú©Û’ پہلے سربراہ مقرر ہوئے۔ بعد ازاں جنرل ضیاء Ú©Û’ دور میں انہیں مجبوراً جلاوطنی اختیار کرنی پڑی۔
    آپ 2006Ø¡ تک ’’نیشنل بک فاؤنڈیشن‘‘ Ú©Û’ سربراہ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ انٹرویو Ú©ÛŒ پاداش میں انہیں ’’نیشنل بک فاؤنڈیشن Ú©ÛŒ ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔ اØ*مد فراز Ù†Û’ 1988Ø¡ میں ’’آدم جی ادبی ایوارڈ اور 1990Ø¡ میں ’’اباسین ایوارڈ‘‘ Ø*اصل کیا۔ 1988Ø¡ میں انہیں بھارت میں ’’فراق گورکھ پوری ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر (کینیڈا) Ù†Û’ بھی انہیں 1991Ø¡ میں ایوارڈ دیا جب کہ بھارت میں انہیں 1992Ø¡ میں ’’ٹاٹا ایوارڈ‘‘ ملا۔
    ان کا کلام علی Ú¯Ú‘Ú¾ یونیوسٹی اور پشاور یونیورسٹی Ú©Û’ نصاب میں شامل ہے۔ جامعہ ملیہ (بھارت) میں ان پر Ù¾ÛŒ ایچ ÚˆÛŒ کا مقالہ لکھا گیا جس کا موضوع ’’اØ*مد فراز Ú©ÛŒ غزل‘‘ ہے۔ بہاولپور میں بھی ’’اØ*مد فراز، فن اور شخصیت‘‘ Ú©Û’ عنوان سے Ù¾ÛŒ ایچ ÚˆÛŒ کا مقالہ تØ*ریر کیا گیا۔ ان Ú©ÛŒ شاعری Ú©Û’ انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگوسلاوی، روسی، جرمن اور پنجابی میں تراجم ہوچکے ہیں۔ 2004Ø¡ میں انہیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا لیکن انہوں Ù†Û’ یہ تمغہ سرکاری پالیسیوں پر اØ*تجاج کرتے ہوئے واپس کردیا۔
    اب کے بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
    جس طرØ* سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

    جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
    مجھے گماں بھی نہ ہو اور تم بدل جانا

    نیند تو کیا آئے گی فراز
    موت آئی تو سولیں گے

    اØ*مد فراز کا انتقال 25 اگست 2008Ø¡ میں ہوا۔


    (1)
    آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
    وقت کا کیا ہے، گزرتا ہے، گزر جائے گا
    اتنا مانوس نہ ہو خلوتِ غم سے اپنی
    تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
    تم سرِ راہِ وفا دیکھتے رہ جاؤگے
    اور وہ بامِ رفاقت سے اتر جائے گا
    زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
    تیری بخشش تری دہلیز پر دھر جائے گا
    ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
    میں نہیں، کوئی تو ساØ*Ù„ پہ اتر جائے گا
    ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
    ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مرجائے گا

    (اØ*مد فراز)

    (2)
    اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
    جس طرØ* سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
    ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
    یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
    غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو
    نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
    تو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا
    دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے Ø*جابوں میں ملیں
    آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
    کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
    اب نہ وہ ہیں، نہ وہ تو ہے، نہ وہ ماضی ہے فراز
    جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں

    (اØ*مد فراز)


    (3)
    خاموش ہو کیوں، دادِ جفا کیوں نہیں دیتے
    بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے
    ÙˆØ*شت کا سبب روزنِ زنداں تو نہیں ہے
    مہر و مہ و انجم کو بجھا کیوں نہیں دیتے
    اک یہ بھی تو اندازِ علاجِ غمِ جاں ہے
    اے چارہ گرو، درد بڑھا کیوں نہیں دیتے
    منصف ہواگر تم تو کب انصاف کروگے
    مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے
    رہزن ہو تو Ø*اضر ہے متاعِ دل Ùˆ جاں بھی
    رہبر ہو تو منزل کا پتہ کیوں نہیں دیتے
    کیا بیت گئی اب کے فراز اہلِ چمن پر
    یارانِ قفس مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے
    (اØ*مد فراز)



  2. #2
    Nov 2014
    G-9/2,Islamabad.
    231

    ...........................

    بہت ھی عمدہ شیرینگ ھے ۔
    اپ کابہت شکریہ۔ نوازش ۔

    ...........................
    پھول چڑھانے والے آنا چھوڑ گئے

    رفتہ رفتہ قبر کا کتبہ ٹوٹ گیا
    ...........................

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •