شرعی مسائل Ú©Û’ Ø*Ù„ Ú©Û’ ذرائع
رسول اللہ ï·º Ù†Û’ اپنے بعد آنے والے اپنے امتیوں Ú©Û’ لیے دینی مسائل کا Ø*Ù„ ڈھونڈنے Ú©Û’ لیے اور سنت Ú©Ùˆ بدعت سے الگ کرنے Ú©Û’ لیے بالکل واضØ* تعلیمات دی ہیں۔ ان تعلیمات Ú©Ùˆ پیش نظر رکھتے ہوئے اہلسنت Ùˆ الجماعت دینی مسائل Ú©Û’ Ø*Ù„ Ú©Û’ لیے مندرجہ ذیل ذریعوں Ú©Ùˆ پیش نظر رکھتے ہیں۔ اہلسنت Ùˆ الجماعت Ú©Û’ نزدیک یہ ذریعے دینی مسائل Ú©Û’ Ø*Ù„ کا ماخذ (ذریعے) اور Ø*جت ہیں۔ مجموعی طور پر ان Ú©Ùˆ قرآن، سنت، اجماع، قیاس کہا جاتا ہے۔
قرآن و سنت
رسول اللہ ï·º Ù†Û’ سفر آخرت پر روانہ ہونے سے پہلے صØ*ابہ کرامؓ Ú©Ùˆ دو چیزوں Ú©Ùˆ تھامنے Ú©ÛŒ ہدایت فرمائی تھی اور ضمانت دی کہ جب تک وہ ان دو چیزوں سے دین پر عمل کریں Ú¯Û’ تو وہ کبھی گمراہ نہ ہوں Ú¯Û’Û” وہ دو چیزیں ہیں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ï·ºÛ” مؤطا امام مالک میں روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
تركت فيكم امرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما كتاب الله وسنة نبيه ‏ ‏ (مؤطا امام مالک)
ترجمہ: میں نے دو چیزیں تمہارے درمیان چھوڑی ہیں جب تک ان (دونوں) کو مضبوطی سے تھامے رہو گے کبھی گمراہ نہیں ہوگے، وہ ہیں: کتاب اللہ اور اس کے نبی کی سنت
مستدرک Ø*اکم میں Ø*ضرت عبداللہ ابن عباسؓ Ú©ÛŒ روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ ارشاد فرمایا:
Ø*دیث
تركت فيكم ايها الناس ما ان اعتصمتم به فلن تضلوا ابدا كتاب الله وسنة نبيه
ترجمہ: اے لوگو، میں تم میں دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں تم جب تک ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے، ایک اللہ کی کتاب اور (دوسری) اس کے رسول ﷺ کی سنت
خلفائے راشدین Ú©Û’ اقوال Ø*جت ہیں
سنن ترمذی میں Ø*ضرت Ø*ذیفہ Ú©ÛŒ روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
اني لا ادري ما بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي واشار الى ابي بكر وعمر (سنن الترمذی کتاب الدعوات، صØ*ÛŒØ*)
ترجمہ: مجھ Ú©Ùˆ نہیں معلوم کہ تم لوگوں میں کب تک (زندہ) رہوں گا سو تم لوگ ان Ú©ÛŒ اقتدا (اتباع) کرنا جو میرے بعد ہوں گے۔‘‘ اور Ø*ضرت ابوبکرؓ اور Ø*ضرت عمرؓ Ú©ÛŒ طرف اشارہ فرمایا
صØ*ابہ کرام معیار Ø*Ù‚ ہیں اور ان کا اجماع Ø*جت ہے
Ø*دیث
عن عبد الله بن عمرو قال قال رسول اللہ وان بني اسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملة وتفترق امتي على ثلاث وسبعين ملة كلهم في النار الا ملة واØ*دة قالوا ومن هي يا رسول الله قال ما انا عليه واصØ*ابي (الØ*دیث) (سنن الترمذی، كتاب الايمان، Ø*سن)
ترجمہ: Ø*ضرت عبداللہ ابن عمروؓ بتاتے ہیں کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا: ’’اور یقینا بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹے Ú¯ÛŒ سب Ú©Û’ سب فرقے دوزخ میں جائیں Ú¯Û’ سوائے ایک فرقے کے‘‘ پوچھا گیا وہ کون سا فرقہ ہوگا؟ آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا: ’’وہ جو میرے طریقے پر ہوں Ú¯Û’ اور میرے صØ*ابہؓ Ú©Û’ طریقے پر۔‘‘
اس روایت سے معلوم ہوا کہ جیسے رسول اللہ ï·º اور خلفائے راشدین Ú©ÛŒ سنت ہمارے لیے مشعل ہدایت ہے اسی طرØ* ما انا علیہ Ùˆ اصØ*ابیکے ارشاد Ú©Û’ تØ*ت Ø*ضرات صØ*ابہؓ Ú©Û’ اقوال Ùˆ اعمال بھی اہلسنت Ùˆ الجماعت Ú©Û’ لیے Ø*Ù‚ کا معیار ہیں (Ø*اشیہ: [1])Û”
خیر القرون کا تعامل بھی Ø*جت ہے
صØ*ÛŒØ* مسلم میں Ø*ضرت عائشہؓ Ú©ÛŒ ایک روایت میں آتا ہے:
Ø*دیث
سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم اى الناس خير قال ‏ ‏ القرن الذي انا فيه ثم الثاني ثم الثالث ‏ (صØ*ÛŒØ* مسلم، كتاب فضائل الصØ*ابة رضى الله تعالى عنهم)
ترجمہ: ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ کون لوگ بہتر ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ قرن بہتر ہے جس میں میں ہوں پھر دوسرا (قرن) اور پھر تیسرا (قرن)۔‘‘
Ø*ضرت عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
اوصيكم باصØ*ابي ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يفشو الكذب (سنن الترمذی، كتاب الفتن)
ترجمہ: میں تمہیں اپنے صØ*ابہ Ú©Û’ بارے میں وصیت کرتا ہو پھر ان Ú©Û’ بارے میں جو ان Ú©Û’ بعد ہوں Ú¯Û’ (یعنی تابعی) پھر ان Ú©Û’ بارے میں جو ان Ú©Û’ بعد ہوں Ú¯Û’ (یعنی تبع تابعی) پھر جھوٹ عام ہوجائے گا
Ø*دیث
عن جابر بن سمرة قال خطبنا عمر بن الخطاب بالجابية فقال ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فينا مثل مقامي فيكم فقال اØ*فظوني في اصØ*ابي ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يفشو الكذب Ø*تى يشهد الرجل وما يستشهد ويØ*لف وما يستØ*لف (سنن ابن ماجہ کتاب الاØ*کام، صØ*ÛŒØ*)
ترجمہ: Ø*ضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں کہ Ø*ضرت عمر بن خطابؓ Ù†Û’ ایک دن ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: ’’رسول اللہ ï·º ایک بار Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے اور فرمایا: ’’میرے صØ*ابہ Ú©ÛŒ عزت کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے پسندیدہ لوگ ہیں پھر وہ لوگ جو ان Ú©Û’ بعد ہوں Ú¯Û’ پھر وہ لوگ جو ان Ú©Û’ بعد ہوں Ú¯Û’ اس Ú©Û’ بعد جھوٹ کا ظہور ہو گا یہاں تک کہ ایک شخص گواہی دے گا بغیر اس Ú©Û’ کہ اس Ú©Ùˆ ایسا کرنے Ú©Û’ لیے کہا جائے اور ایک شخص قسم اٹھائے گا بغیر اس Ú©Û’ اس Ú©Ùˆ ایسا کرنے Ú©Û’ لیے کہا جائے‘‘
ان روایات سے معلوم ہوا کہ خیر القرون یعنی بہترین دور تین ہیں۔ پہلا قرن (صدی) صØ*ابہ کرامؓ کا دوسرا ان Ú©Û’ شاگرد (تابعین) کا اور پھر ان Ú©Û’ شاگرد (تبع تابعین) کا۔ یہی وہ تین ادوار ہیں جن میں خیر غالب رہے Ú¯ÛŒ اس Ú©Û’ بعد شر عام ہوجائے گا۔ ان Ú©Û’ بعد ایسے لوگ پیدا ہوں Ú¯Û’ کہ خودبخود گواہی دیتے پھریں Ú¯Û’ اور امانت میں خیانت کریں Ú¯Û’Û”
یہ تین دور 220Ú¾ تک رہے۔ اور چونکہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ ان تین زمانوں Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ خیرالقرون (بہترین زمانے) Ú©Û’ لوگ فرمایا اس لیے ان زمانوں میں بغیر کسی روک ٹوک Ú©Û’ جس چیز پر مسلمانوں کا عمل درآمد رہا وہ سنت Ú©Û’ دائرے میں آتی ہے۔ ‏ اØ*ادیث میں ان Ø*ضرات Ú©ÛŒ سلامتی Ú©ÛŒ نبوی دلیل ہے۔
یہاں اتنی وضاØ*ت ضروری ہے کہ یہ ادوار اپنے غالب مزاج Ú©Û’ اعتبار سے خیر Ùˆ سلامتی Ú©Û’ ادوار تھے۔ یہ نہیں کہ ان میں کسی برائی یا خرابی کا وجود ہی نہ تھا۔ مقصود ان روایتوں کا یہ ہے کہ ان ادوار Ú©Û’ علمائے کرام آنے والے زمانوں Ú©ÛŒ نسبت Ø*Ù‚ اور سچائی Ú©Û’ علمبردار ہوں Ú¯Û’Û” ‏Ø*دیث 11 اس بات Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتی ہے کہ سوال کرنے والے Ù†Û’ اچھے لوگوں Ú©Û’ متعلق دریافت کیا تھا جس Ú©Û’ جواب میں رسول اللہ ï·º Ù†Û’ ان تمام ادوار Ú©ÛŒ طرف اشارہ فرما دیا جن میں خیر غالب ہوگی۔ ‏Ø*دیث 12 میں بھی صØ*ابہ اور تابعین Ùˆ تبع تابعین Ú©Û’ خیر ہونے Ú©ÛŒ خبر دی گئی ہے کہ نہ ان Ú©Û’ زمانے Ú©Û’ ہر ہر فرد کی۔ واللہ تعالی اعلم۔
اجماع امت بھی Ø*جت ہے
خلفائے راشدینؓ Ú©ÛŒ سنت اور Ø*ضرات صØ*ابہ کرامؓ Ú©Û’ اجماع Ú©Û’ بعد امت مسلہ Ú©Û’ جید علما Ú©Û’ اجماع Ùˆ اتفاق کا درجہ ہے۔ اللہ تعالی Ù†Û’ اس امت Ú©ÛŒ تعریف Ùˆ توصیف کرتے ہوئے یوں ارشاد فرمایا:
آیت
كنتم خير امة اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنهون عن المنكر (آل عمران: 110)
ترجمہ: (مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو
آیت
ومن يشاقق الرسول من بعد ما تبين له الهدىٰ ويتبع غير سبيل المؤمنين نوله ما تولىٰ ونصله جهنم وساءت مصيرا (النساء: 115)
ترجمہ: اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے
اس تمہید کے بعد اب بدعت کی تعریف دیکھتے ہیں۔


(جاری ہے)​