سنت Ú©ÛŒ Ø*یثیت رسول اللہ ï·º Ú©ÛŒ نظر میں
سیدۃ عائشہؓ Ú©Û’ Ø*والے سے روایت آتی ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
ستة لعنتهم لعنهم الله وكل نبي (الØ*دیث) (سنن الترمذی، کتاب القدر، Ø*سن)
ترجمہ: چھ قسم کے لوگ ہیں جن پر میں بھی لعنت بھیجتا ہوں، اللہ تعالیٰ کی بھی ان پر لعنت نازل کرے اور ہر نبی کی (لعنت بھی)
ان چھ میں سے چھٹا ہے:
والتارک لسنتی
ترجمہ: میری سنت کو چھوڑنے والا
جب بعض صØ*ابہ کرامؓ Ù†Û’ اپنے طور پر Ú©Ú†Ú¾ عبادات مقرر کیں تو ان Ú©Ùˆ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
فمن رغب عن سنتي فليس منی (الØ*دیث) (صØ*ÛŒØ* البخاری، کتاب النکاØ*)
ترجمہ: جس شخص نے میری سنت سے اعراض کیا تو وہ میرا نہیں
جو اپنی طرف سے زیادہ ثواب کمانے کی کوشش میں اعمال ایجاد کرے ایسوں کو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ماننے سے انکار فرمایا ہے۔
Ø*ضرت جابرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ï·º خطبہ جمعہ میں پر زور اور بلند آواز سے یہ الفاظ فرماتے تھے:
Ø*دیث
اما بعد خير الØ*ديث كتاب الله وخير الهدى هدى Ù…Ø*مد وشر الامور Ù…Ø*دثاتها وكل بدعة ضلالة (صØ*ÛŒØ* مسلم، کتاب ا لجمعۃ)
ترجمہ: بہترین بیان اللہ Ú©ÛŒ کتاب ہے اور بہترین نمونہ Ù…Ø*مد ï·º کا طریقہ ہے اور بدترین کام (دین) میں نئے کام (بدعات) جاری کرنا ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے
Ø*ضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ غنیۃ الطالبین میں لکھتے ہیں:
’’مومن پر لازم ہے کہ وہ اہل سنت Ùˆ الجماعت Ú©ÛŒ پیروی کرے۔ سنت وہ چیز ہے جو رسول اللہ ï·º Ù†Û’ مسنون قرار دی اور جماعت وہ (امور) جن پر صØ*ابہ کرامؓ اور چاروں خلفا Ú©ÛŒ خلافت میں اتفاق کیا گیا۔‘‘
رسول اللہ ﷺ کا کسی عمل کو نہ کرنا بھی سنت ہے جیسا آپ ﷺ کا کرنا سنت ہے
Ø*دیث

ان الله ÙŠØ*ب ان تؤتى رخصه كما ÙŠØ*ب ان تؤتى عزائمه (الترغیب والترھیب)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ جیسے عزائم (Ø*اشیہ:[1]) Ú©ÛŒ ادائیگی Ú©Ùˆ پسند کرتا ہے اسی طرØ* وہ اس Ú©Ùˆ بھی پسند کرتا ہے کہ اس Ú©ÛŒ رخصتوں (خاص Ø*الت Ú©Û’ Ø*Ú©Ù…) پر بھی عمل کیا جائے
Ø*ضرت عبداللہ ابن عمرؓ کا قول ہے:
Ø*دیث
ان رفعكم ايديكم بدعة ما زاد رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا يعني الى الصدر (مسند اØ*مد)
ترجمہ: تمہارا (اس طرØ*) ہاتھ اٹھانا بدعت ہے کیونکہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ (دعا میں سینہ مبارک سے) اوپر ہاتھ نہیں اٹھائے
اسی لیے فقہا کرامؒ بہت سارے کاموں Ú©Ùˆ صرف اس لیے منع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ï·º کا کرنا ثابت نہیں ہے۔ مثلا عید گاہ میں نماز عید سے پہلے نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ سے منع کیا جاتا اور اس Ú©ÛŒ دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ ایسا نہیں کیا۔ گویا آپ ï·º سے کسی عمل کا ثبوت نہ ہونا ہی کافی ہے کہ وہ دین کا Ø*صہ نہیں ہے۔
بدعات کا سبب
Ø*ضرت معاویہ بن ابی سفيانؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
وانه سيخرج في امتي اقوام تجارى بهم تلك الاهواء كما يتجارى الكلب بصاØ*به لا يبقى منه عرق ولا مفصل الا دخله (سنن ابی داؤد، كتاب السنة، Ø*سن )
ترجمہ: اور میری امت میں کئی قومیں پیدا ہوں Ú¯ÛŒ جن میں خواہشات نفس اس طرØ* سرایت کرجائیں Ú¯ÛŒ جس طرØ* باؤلے کتے کا زہر آدمی میں سرایت کر جاتا ہے کہ کوئی رگ اور کوئی جوڑ اس سے باقی نہیں رہتا
اس Ø*دیث شریف میں آپ ï·º Ù†Û’ بدعت Ú©ÛŒ ایجاد کا سبب بتایا ہے اور وہ ہے: ’’خواہشات نفس‘‘ جو شیطان کا ہتھیار ہے۔ سیدنا صدیق اکبرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º فرمایا:
Ø*دیث
ان ابليس قال اهلكتهم بالذنوب فاهلكوني بالاستغفار فلم Ø¡ رايت ذلك اهلكتهم بالاهواء فهم ÙŠØ*سبون ان هم مهتدون فلا يستغفرون (الترغیب Ùˆ الترھیب)
ترجمہ: ابلیس کہتا ہے کہ میں نے لوگوں کو گناہوں میں مبتلا کرکے برباد کردیا تو لوگوں نے مجھے توبہ و استغفار سے ہلاک کردیا، جب میں نے یہ دیکھا تو میں نے خواہشات نفس میں ان کو مبتلا کرکے ہلاک کردیا، پس وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں پس توبہ و استغفار نہیں کرتے
اس روایت سے صاف ظاہر ہوا کہ بدعات سنت Ú©Û’ مقابلے میں شیطان Ú©ÛŒ ایجاد ہیں۔ بدعات اختیار کرنے والا اصلا شیطان کا تابعدار ہوتا ہے۔ اس کا تمام مجاہدہ، تمام Ù…Ø*نت ضائع ہونے والی ہے بلکہ گناہ کا باعث ہے کہ بدعت Ú©Ùˆ نیکی سمجھ کر کرنا اللہ Ú©Û’ دین Ú©Ùˆ بدلنا ہے۔
---------------------------
[1]: عزائم، عام Ø*الت Ú©Û’ Ø*Ú©Ù… جیسے اپنے گھر میں انسان پوری نماز پڑھتا ہے۔ رخصت، خاص Ø*الت Ú©Û’ Ø*Ú©Ù… جیسے سفر میں نماز قصر کرتا ہے۔