صØ*ابہ کرام کا رد بدعت
عن عبدالله بن مسعود رضي الله عنه انه قال اتبعوا آثارنا ولا تبتدعوا فقد كفيتم(شعب الایمان، للبیھقی)
ترجمہ: Ø*ضرت عبداللہ ابن مسعودؓ Ù†Û’ فرمایا: ’’تم لوگ ہمارے آثار کا اتباع کرو اور بدعتیں نہ Ú¯Ú¾Ú‘Ùˆ اس لیے کہ تم کفایت کیے گئے ہو۔‘‘
’’تم کفایت کیے گئے ہو‘‘ یعنی تمہارے لیے عبادات کا تعین ہوچکا ہے۔
ذیل میں چند مثالیں پیش خدمت ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ صØ*ابہ کرامؓ اور تابعین ؓنے سنت میں کسی طرØ* کا اضافہ یا تبدیلی گوارا نہیں کی۔
مثال 1: عقیقے میں اونٹ کی قربانی
مستدرک Ø*اکم، کتاب الاضاØ*ÛŒ Ú©ÛŒ ایک روایت میں آتا ہے کہ Ø*ضرت عائشہؓ Ú©Û’ بھائی عبدالرØ*من Ú©Û’ گھر اولاد نہیں ہوتی تھی تو گھر Ú©ÛŒ کسی عورت Ù†Û’ نذر مانی کہ اگر عبدالرØ*من Ú©Û’ ہاں بچہ پیدا ہوا تو ہم عقیقے میں ایک اونٹ ذبØ* کریں Ú¯Û’Û” اس پر سیدۃ عائشہؓ Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
لا بل السنة افضل عن الغلام شاتان مكافئتان وعن الجارية شاة
ترجمہ: نہیں بلکہ سنت ہی افضل ہے وہ یہ کہ لڑکے کی طرف سے دو بکریا ں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (کافی) ہے
بظاہر اونٹ Ú©ÛŒ قربانی سے زیادہ ثواب Ø*اصل ہونا چاہیے لیکن سیدہ عائشہؓ Ù†Û’ اتباع سنت ہی پر زور دیا اور اپنی مرضی سے کسی اضافے Ú©ÛŒ اجازت نہیں دی۔
مثال 2: چاشت کی نماز اجتماعی طور پر ادا کرنا بدعت ہے
Ø*دیث
عن مجاهد قال دخلت انا وعروة بن الزبير المسجد فاذا عبد الله بن عمر جالس الى Ø*جرة عائشة واذا ناس يصلون الضØ*Ù‰ فسالناه عن صلاتهم فقال بدعة (صØ*ÛŒØ* البخاری، كتاب العمرة)
ترجمہ: Ø*ضرت مجاہد ؒنے بیان کیا کہ میں اور عروہ بن زبیر مسجد نبوی میں داخل ہوئے وہاں عبداللہ بن عمرؓ Ø*ضرت عائشہؓ Ú©Û’ Ø*جرہ Ú©Û’ پاس بیٹھے ہوئے تھے Ú©Ú†Ú¾ لوگ جمع ہوکر مسجد نبوی میں چاشت Ú©ÛŒ نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رہے تھے۔ ہم Ù†Û’ عبداللہ بن عمرؓ سے ان لوگوں Ú©ÛŒ اس نماز Ú©Û’ متعلق پوچھا تو آپؓ Ù†Û’ فرمایا کہ بدعت ہے
چاشت Ú©ÛŒ نماز اپنی جگہ پر ثابت ہے لیکن اجتماعی طور پر Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا ثبوت نہیں اس لیے Ø*ضرت عبداللہ ابن عمرؓ Ù†Û’ اس طور پر Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Ùˆ بدعت قرار دیا۔
Ø*دیث
مثال 3: زور سے بسم اللہ پڑھنا
عن ابن عبد الله بن مغفل قال سمعني ابي وانا في الصلاة اقول بسم الله الرØ*من الرØ*يم فقال لي اي بني Ù…Ø*دث اياك والØ*دث قال ولم ار اØ*دا من اصØ*اب رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ابغض اليه الØ*دث في الاسلام يعني منه قال وقد صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ومع ابي بكر ومع عمر ومع عثمان فلم اسمع اØ*دا منهم يقولها فلا تقلها اذا انت صليت فقل الØ*مد لله رب العالمين قال (سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ)
ترجمہ: Ø*ضرت عبداللہ بن مغفل بتاتے ہیں کہ میں Ù†Û’ نماز میں بسم اللہ الرØ*من الرØ*یمزور سے Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ جو میرے والد Ù†Û’ سنی تو مجھ سے کہا:’’یہ بدعت ہے اور تم بدعت سے دور رہو۔‘‘ راوی مزید کہتے ہیں: ’’میں Ù†Û’ اصØ*اب رسول ï·º میں ان سے زیادہ اسلام میں بدعت سے نفرت کرنے والے نہیں دیکھا۔‘‘ اور میرے والد صاØ*ب Ù†Û’ فرمایا کہ میں Ù†Û’ اصØ*اب رسول ï·º اور ابوبکرؓ عمرؓ اور عثمانؓ Ú©Û’ ساتھ نماز مگر کسی Ú©Ùˆ بلند آواز سے اس (بسم اللہ) Ú©Ùˆ پڑھتے نہیں سنا۔‘‘
مثال 4: بیٹھ کر خطبہ دینا بدعت ہے
ابی عبیدہ کعب بن عجرۃ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں Ù†Û’ عبدالرØ*من بن الØ*Ú©Ù… Ú©Ùˆ (خلاف سنت) بیٹھ کر خطبہ دیتے دیکھا تو فرمایا:
Ø*دیث
انظروا الى هذا الخبيث يخطب قاعدا(صØ*ÛŒØ* مسلم، كتاب الجمعة)
ترجمہ: دیکھو یہ خبیث بیٹھ کر خطبہ دیتا ہے
مثال 5: اجتماعی ذکر
سنن الدارمی میں سیدنا عبداللہ ابن مسعود Ú©ÛŒ ایک روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ ان کا گزر مسجد میں ذکر کرنے والوں Ú©ÛŒ ایک جماعت پر ہوا جس میں ایک شخص کہتا تھا، سو مرتبہ اللہ اکبر Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ تو Ø*لقے میں موجود لوگ کنکریوں پر سو مرتبہ تکبیر کہتے، پھر وہ کہتا سو بار لا الہ الا اللہ Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ تو وہ سو بار لا الہ الا اللہ پڑھتے، سیدنا عبداللہ ابن مسعود Ù†Û’ فرمایا: ’’تم ان کنکریوں پر کیا پڑھتے تھے؟ـ‘‘وہ کہنےلگے: ’’ہم تکبیر Ùˆ تہلیل پڑھتے ہیں۔‘‘ آپؓ Ù†Û’ فرمایا:
Ø*دیث
فعدواسيئاتكم
ترجمہ: تم ان کنکریوں پر اپنے گناہ شمار کیا کرو
آگے ان سے فرمایا:
مفتتØ*وبابضلالة
ترجمہ: تم بدعت اور گمراہی کا دروازہ کھولتے ہو
اگرچہ ذکر وتسبیØ* Ú©Û’ بے شمار فضائل آئے ہیں لیکن سیدنا عبداللہ ابن مسعودؓ Ù†Û’ ان تمام فضائل Ú©Û’ باوجود ذکر Ùˆ تسبیØ* میں اپنا طریقہ ایجاد کرنے Ú©Ùˆ بدعت قرار دیا۔
مثال 6: فجر کی سنتوں کے بعد دو رکعتوں سے زیادہ نماز پڑھنا
مصنف عبد الرزاق، کتاب الصلاۃ میں ایک روایت میں کہ Ø*ضرت سعید بن مسیبؒ (تابعی) Ù†Û’ ایک شخص Ú©Ùˆ فجر Ú©ÛŒ نماز سے پہلے دو رکعتوں سے زیادہ نماز پڑھتے دیکھا تو اس Ú©Ùˆ اس سے منع فرمایا۔ اس پر وہ شخص بولا:
Ø*دیث
يا ابا Ù…Ø*مد ءيعذبني الله على الصلاة
ترجمہ: ’’اے ابومØ*مد (یعنی سعید ابن مسیب) کیا اللہ مجھے نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ پر سزا دے گا؟‘‘
قال لا و لكن يعذبك على خلاف السنة
آپؒ نے جواب دیا: ’’(عبادت پر) نہیں لیکن تجھے سنت کی مخالفت پر سزا دیں گے۔‘‘
آپؒ کا یہ سخت جواب اس لیے تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے ایک فرمان کے مطابق فجر کی نماز کا وقت شروع ہوجائے تو صرف فجر کی دو سنتیں پڑھ سکتے ہیں۔
مثال 7: خطبے کے وقت دونوں ہاتھوں سے اشارہ کرنا
Ø*ضرت عمارہ بن رویبہ Ù†Û’ بشر بن مروان Ú©Ùˆ خطبہ میں Ú©Û’ وقت دونوں ہاتھ خلاف سنت اٹھاتے دیکھ کر فرمایا:
Ø*دیث
قبØ* الله هاتين اليديتين القصيرتين القصيرتين لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وما يزيد على ان يقول هكذا واشار هشيم بالسبابة (سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ، صØ*ÛŒØ*)
ترجمہ: اللہ ان چھوٹے چھوٹے دونوں ہاتھوں Ú©Ùˆ برباد کردے میں Ù†Û’ رسول اللہ ï·º Ú©Ùˆ (خطبے میں) اس طرØ* ہاتھ اٹھاتے نہیں دیکھا اور ہشیم (راوی Ø*دیث) Ù†Û’ اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا
غور فرمائیں، خطبے Ú©Û’ وقت دونوں ہاتھوں سے اشارہ کرنا آپ ï·º کا طریقہ نہیں تھا بلکہ شہادت Ú©ÛŒ انگلی سے اشارہ فرماتے تھے، اس لیے اس Ú©Û’ خلاف کرنے والے Ú©Ùˆ Ø*ضرت عمارہؓ بن رویبہ Ù†Û’ بددعا دی۔
مثال 8: تثویب کا رد
ابوداؤد Ú©ÛŒ ایک روایت میں Ø*ضرت مجاہدؒ بیان کرتے ہیں کہ میں Ø*ضرت عبداللہ بن عمرؓ Ú©Û’ ساتھ ایک مسجد میں نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لیے داخل ہوئے۔ ایک شخص Ù†Û’ (الصلوۃ، الصلوۃ Ú©Û’ ساتھ) تثویب (جو نماز Ú©ÛŒ یاددہانی Ú©Û’ کہی جاتی ہے) شروع کردی۔ سیدنا ابن عمرؓ Ù†Û’ (Ø*ضرت مجاہدؒ) سے کہا:
Ø*دیث
اخرج بنا فان هذه بدعة (سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، Ø*سن)
ترجمہ: مجھے یہاں سے لے چل اس لیے کہ یہ بدعت ہے
یہ تھی صØ*ابہ کرامؓ Ø“ Ú©ÛŒ دینی غیرت کہ بدعت Ú©Ùˆ ایک لمØ*Û’ لیے بھی گوارا نہیں کیا اور اس مسجد میں نماز بھی نہیں پڑھی۔ ظاہر ہے کہ اس شخص Ù†Û’ کوئی برا کام نہیں کیا تھا بلکہ لوگوں Ú©Ùˆ نماز Ú©ÛŒ دعوت دی تھی۔ لیکن کیونکہ رسول اللہ ï·º Ú©Û’ دور میں اذان Ú©Û’ بعد صرف اقامت کہی جاتی تھی، یہ تثویب نئی چیز تھی اس لیے Ø*ضرت عبداللہ بن عمرؓ Ù†Û’ اس پر بدعت کا فتوی دیا۔
Ø*ضرت عبداللہ ابن عمرؓ کا یہ ارشاد اور عمل اس بات Ú©ÛŒ دلیل ہے جو کام شریعت جس طرØ* ثابت ہوا ہو اس پر زیادہ کرنا منع ہے۔
Ø*دیث
روي ان عليا راى مؤذنا يثوب في العشاء فقال اخرجوا هذا المبتدع من المسجد وعن ابن عمر مثله (بØ*ر الرائق، كتاب الصلاة)
ترجمہ: Ø*ضرت علیؓ Ù†Û’ ایک موذن Ú©Ùˆ عشا Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ لیے تثویب کرتے دیکھا اور فرمایا: ’’اس بدعتی Ú©Ùˆ مسجد سے نکال دو‘‘، اور Ø*ضرت ابن عمرؓ سے بھی ایسی روایت آئی ہے