بدعت Ú©ÛŒ Ù†Ø*وست
بدعت اور بدعتی Ú©ÛŒ تردید اور مذمت Ú©Û’ لیے اØ*ادیث میں کیا آیا ہے اس Ú©ÛŒ مثالیں ملاØ*ظہ فرمائیں۔
بدعتی سے رسول اللہ ﷺ لاتعلق ہیں
Ø*دیث

عن سهل بن سعد قال قال النبي صلى الله عليه وسلم اني فرطكم على الØ*وض من مر علي شرب ومن شرب لم يظما ابدا ليردن علي اقوام اعرفهم ويعرفوني ثم ÙŠØ*ال بيني وبينهم فاقول انهم مني فيقال انك لا تدري ما اØ*دثوا بعدك فاقول سØ*قا سØ*قا لمن غير بعدي (صØ*ÛŒØ* البخاري، صØ*ÛŒØ* مسلم)
ترجمہ: Ø*ضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا: ’’میں Ø*وض کوثر پر تم سے پہلے موجود ہوں گا جو شخص میرے پاس آئے گا وہ اس کا پانی پیے گا اور جو شخص ایک بار Ù¾ÛŒ Ù„Û’ گا پھر اس Ú©Ùˆ کبھی پیاس نہیں Ù„Ú¯Û’ Ú¯Û’ Ú©Ú†Ú¾ لو وہاں میرے پاس آئیں Ú¯Û’ جن Ú©Ùˆ میں پہچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں Ú¯Û’ مگر میرے اور ان Ú©Û’ درمیان رکاوٹ ڈال دی جائے Ú¯ÛŒ میں کہوں گا کہ یہ میری امت Ú©Û’ لوگ ہیں پس (مجھ سے کہا) جائے گا آپ نہیں جانتے کہ انہوں Ù†Û’ آپ Ú©Û’ بعد کیا بدعات Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ ہیں یہ سن کر میں کہوں گا پھٹکار پھٹکار ان لوگوں Ú©Û’ لیے جنہوں Ù†Û’ میرے بعد دین بدل ڈالا۔‘‘
Ø*دیث
عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لعائشة يا عائشة ان الذين فرقوا دينهم وكانوا شيعا اصØ*اب البدع واهل الاهواء واصØ*اب الضلالة ليس لهم توبة انا منهم بريء وهم مني برآء (شعب الايمان للبيهقی)
ترجمہ: سیدنا عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ عائشہؓ سے فرمایا: ’’اے عائشۃ جن لوگوں نے دین پارہ پارہ کیا اور فرقوں میں بٹ گئے، وہ اہل بدعت، خواہش پرست، گمراہ طبقے ہیں ان کے لیے توبہ بھی نہیں، میں ان سے بری اور وہ مجھ سے بری۔‘‘
بدعتی کا کوئی عمل قبول نہیں
Ø*دیث

عن Ø*ذيفة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقبل الله لصاØ*ب بدعة صوما ولا صلاة ولا صدقة ولا Ø*جا ولا عمرة ولا جهادا ولا صرفا ولا عدلا يخرج من الاسلام كما تخرج الشعرة من العجين (سنن ابن ماجہ، کتاب المقدمۃ)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ بدعتی کا نہ روزہ قبول فرماتا ہے اور نہ نماز نہ صدقہ نہ Ø*ج نہ عمرہ نہ جہاد نہ کوئی فرض عبادت نہ کوئی نفل عبادت، وہ اسلام سےایسے Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے جس طرØ* گوندھے ہوئے آٹے سے بال Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے
Ø*دیث
عن عبداللہ بن عباس ابی اللہ ان یقبل عمل صاØ*ب بدعۃ Ø*تی یدع بدعتہ (سنن ابن ماجہ، کتاب المقدمۃ)
ترجمہ: Ø*ضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ Ù†Û’ بدعتی Ú©Û’ کسی عمل Ú©Ùˆ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی بدعت Ú©Ùˆ ترک نہ کردے۔‘‘
بدعتی رسول اللہ ﷺ کی شفاعت نہ پائے گا
Ø*دیث

Ø*لت شفاعتي لامتي الا صاØ*ب بدعة (الاعتصام، الشاطبی، الباب الثانی)
ترجمہ: بدعتی کے سوا ہر امتی کے لیے میری شفاعت ہوگی
بدعتی پر توبہ کا دروازہ بند ہے
Ø*دیث

ان الله Ø*جب التوبة عن صاØ*ب بدعة Ø*تى يدع بدعته(الطبرانی، الترغيب والترهيب)
ترجمہ: اللہ نے بدعتی سے توبہ کا دروازہ بند کردیا ہے یہاں تک کہ وہ بدعت چھوڑ دے
عقلی طور پر بھی یہ بات بالکل درست ہے اس لیے کہ جب بدعتی اپنی بدعت کو ثواب کا کام سمجھ کر کرتا ہے تو اس سے وہ توبہ کیوں کرے گا۔ توبہ تو گناہوں پر کی جاتی ہے نہ کہ نیکیوں پر!
اہل سنت و اہل بدعت کی پہچان
اگر اہل سنت اور اہل بدعت Ú©ÛŒ پہچان Ú©Û’ لیے دو باتیں یاد رکھ Ù„ÛŒ جائیں تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ راہ Ø*Ù‚ روشن ہوجائے گی۔ پہلی بات تو یہ کہ اللہ Ú©Û’ یہاں صرف وہی عمل قابل قبول ہے جو صرف اور صرف اسی جل شانہ Ú©Û’ لیے کیا جائے۔ معمولی آمیزش بھی اس Ú©Ùˆ قبول نہیں۔ اس Ú©Ùˆ اخلاص کہتے ہیں۔ اس کا فرمان ہے:
آیت
قل ان صلاتي ونسكي ومØ*ياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا اول المسلمين (الانعام: 162)
ترجمہ: کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے
اخلاص Ú©Û’ بعد دوسری علامت اتباع رسول ï·º ہے۔ جو خود امر الہی ہے۔ اتباع ہی معیار Ø*ب رسول ï·º ہے۔ اور اتباع بھی کامل ہی درکار ہے۔ رسول اللہ ï·º کا ارشاد گرامی ہے:
Ø*دیث
لا يؤمن اØ*دكم Ø*تى يكون هواه تبعا لما جئت به (اربعین النووی)
ترجمہ: تم میں کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش نفس اس کے تابع نہ ہو جو میں لایا ہوں
فرمان باری تعالیٰ ہے:
آیت
لقد كان لكم في رسول الله اسوة Ø*سنة لمن كان يرجو الله واليوم الآخر (الاØ*زاب :21)
ترجمہ: تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ ہے اس شخص کے لیے جسے خدا (سے ملنے) اور روز قیامت (کے آنے) کی اُمید ہو
Ø*ضرت فضیل بن عیاضؒ Ú©ÛŒ یہ نصیØ*ت ہمیشہ پیش نظر رہے:
اخلصه Ùˆ اصوبه قالوا يا ابا علي ما اخلصه Ùˆ اصوبه قال ان العمل اذا كان خالصا ولم يكن صوابا لم يقبل واذا كان صوابا ولم يكن خالصا لم يقبل Ø*تى يكون خالصا صوابا والخالص ان يكون لله والصواب ان يكون على السنة
ترجمہ: اپنے عمل میں اخلاص اختیار کرو اور اس میں راستگی اختیار کرو، لوگوں Ù†Û’ پوچھا اے اباعلی (یعنی Ø*ضرت فضیلؒ) یہ اخلاص کیا چیز ہے اور یہ راستگی کیا ہے؟ انہوں (فضیلؒ) Ù†Û’ فرمایا: ’’اگر عمل میں اخلاص ہو اور راستگی نہ ہو وہ قبول نہیں، اور اگر اس میں راستگی ہو لیکن اخلاص نہ ہو وہ بھی قبول نہیں۔ (قبول اسی وقت ہے) جب تک خالص ہو اور راست ہو، اور (عمل کا) خالص ہونا یہ ہے کہ صرف اللہ جل شانہ Ú©Û’ لیے ہو اور (عمل کا) راست ہونا یہ ہے کہ وہ سنت Ú©Û’ مطابق ہو
بس یہی معیار سنت و بدعت ہے۔
ہر وہ عمل جو سنت سے ہٹ کر ہو اس Ú©Ùˆ ترک کر دیا جائے۔ اگر مگر اور چونکہ چنانچہ Ú©Û’ سابقوں لاØ*قوں Ú©Û’ ساتھ والے عمل سے دور رہنے ہی میں عافیت ہے۔ اپنا شعار اتباع سنت Ú©Ùˆ بنانا ہی دین Ùˆ دنیا Ú©ÛŒ فلاØ* کا ذریعہ ہے۔ اس Ú©Û’ علاوہ جو Ú©Ú†Ú¾ ہے دنیا طلبی ہے۔
آیت
منكم من يريد الدنيا ومنكم من يريد الآخرة (آل عمران: 152)
ترجمہ: بعض تو تم میں سے دنیا کے طلب گار تھے اور بعض آخرت کے طالب