کبھی تو آپ Ú©Ùˆ بھی یہ تجربہ ہوا ہو گا کہ جوتے میں ایک کنکر گھس گیا جو بعض اوقات چاول Ú©Û’ دانے سے بڑا نہیں ہوتا لیکن آپ Ú©Û’ لیے دو قدم چلنا دشوار کر دیتا ہے۔ آپ Ú©ÛŒ فوری کوشش یہ ہوتی ہے کہ اس سے نجات Ø*اصل Ú©ÛŒ جائے۔ آپ فورا رک جاتے ہیں۔ ماØ*ول سے بے پرواہ جوتا پیر سے نکالتے ہیں اس کنکر Ú©Ùˆ جھاڑ دیتے ہیں۔ آپ Ù†Û’ غور کیا کہ جوتا اتارنا، کنکر جھاڑنا بلکہ بعض اوقات موزہ اتار کر اس کنکر سے جان چھڑانا یہ سب Ú©Ú†Ú¾ اس طور سے ہوتا کہ اس میں آپ کا اپنا اختیار Ú©Ù… Ùˆ بیش غیرموجود ہوتا ہے۔ اس لیے کہ اس معمولی کنکر Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ پریشان کرڈالا ہے اور آپ Ú©Û’ لیے چلنا پھرنا دشوار کردیا ہے۔

یہ کنکر تو ہم نکال دیتے ہیں لیکن کئی کنکر ایسے ہیں جو ہماری زندگیوں میں گھسے ہوتے ہیں اور جس طرØ* جوتے میں گھسا ہوا کنکر ہمارے قدم روک لیتا ہے اسی طرØ* ہمارے اندر گھسے ہوئے کنکر بلکہ کنکروں Ú©ÛŒ وجہ سے ہمیں زندگی Ú©Û’ سفر میں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ہے لیکن شاید ہی کوئی شخص اس بات Ú©ÛŒ کوشش کرتا ہے کہ وہ ان کنکروں سے جان چھڑائے اور اپنی زندگی Ú©Ùˆ پرسکون بنائے۔ عمر گزر جاتی ہے لیکن یہ ذہنی کنکر انسان اپنی جان Ú©Û’ ساتھ لگائے رہتا ہے۔ بلکہ Ø*قیقت یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سوں Ú©Ùˆ یہ معلوم ہی نہیں کہ ان Ú©ÛŒ زندگی Ú©ÛŒ تلخیاں، اس میں Ù¾Ú‘ÛŒ ہوئی الجھنیں جو ان Ú©Û’ لیے سوہان روØ* بنی ہوئی ہیں یہ اصل میں ان روØ*انی کنکروں Ú©Û’ لگائے ہوئے زخم ہیں۔

یہ کنکر کیا ہیں؟ یہ روØ*انی امراض ہیں۔ جن Ú©ÛŒ جڑیں ہمارے نفس Ú©Û’ اندر ہیں۔ Ø*سد Ú©Ùˆ Ù„Û’ لیجیے بلاوجہ Ú©ÛŒ چیز لیکن جس سے Ø*سد وہ چاہے سامنے نہ ہو لیکن انسان Ú©Ùˆ بے چین کر رہا ہے Û” وہی جوتے میں گھسے ہوئے کنکر Ú©ÛŒ طرØ*Û” کبر Ú©Ùˆ لیجیے کسی Ú©Û’ پاس اپنے سے بہتر چیز دیکھ Ù„ÛŒ تو ہو گئی پریشانی شروع۔ اپنی نظروں سے خود Ú©Ùˆ گرا ہوا Ù…Ø*سوس کرنے لگتا ہے ایسا انسان۔ ذات کا یہ کنکر بے چین کیے دے رہتا ہے اس Ú©ÙˆÛ”

ان کنکروں کواپنی ذات سے نکالے بغیر ہماری زندگی ظاہر میں کتنی ہی خوشگوار ہوجائے لیکن وہ پرسکون نہیں ہوسکتی اسی طرØ* جس طرØ* مہنگے سے مہنگا خریدا ہوا جوتا اندر موجود کنکر Ú©ÛŒ وجہ سے ہم Ú©Ùˆ راØ*ت پہنچانے Ú©ÛŒ بجائے اور بے چین کر ڈالتا ہے۔ اور چین اسی وقت ملتا ہے جب وہ کنکر نکال کر باہر پھینک دیا جاتا ہے۔ اسی طرØ* اپنی ذات میں Ú†Ú¾Ù¾Û’ ہوئے کنکر جب تک Ú†Ù† Ú†Ù† کر نکال نہیں دیے جائیں Ú¯Û’ سکون Ùˆ عافیت ایک خواب سے زیادہ Ø*یثیت نہیں رکھتا۔ بلکہ خواب تو بعض اوقات سچے ثابت ہوتے ہیں لیکن زندگی Ú©Ùˆ خوشگوار بنانے کا خواب کبھی سچا ثابت نہیں ہوسکتا جب تک اپنی ذات میں ڈوب کر اس میں پوشیدہ کنکر جھاڑ نہ دیے جائیں چاہے آپ دولت Ú©Û’ انبار جمع کرلیں۔ اتنے بڑے انبار کہ ان Ú©ÛŒ چوٹی آسمانوں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ùˆ Ù„Û’Û”
قد افلØ* من تزکی (الاعلی: 14)
یقینا فلاØ* پاگیا جس Ù†Û’ تزکیہ کیا
میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔