ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے

تو دیر تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے
ہم ایسے خاک نشیں کب لبھا سکیں گے اسے
وہ اپنا عکس بھی میزان زر میں تولتا ہے
جو ہو سکے تو یہی رات اوڑھ لے تن پر
بجھا چراغ اندھیرے میں کیوں ٹٹولتا ہے ؟
اسی سے مانگ لو خیرات اس کے خوابوں کی
وہ جاگتی ہوئی آنکھوں میں نیند کھولتا ہے
سنا ہے زلزلہ آتا ہے عرش پر Ù…Ø*سن
کہ بے گناہ لہو جب سناں پہ بولتا ہے
***