ہجوم شہر سے ہٹ کر، Ø*دود شہر Ú©Û’ بعد
وہ مسکرا کے ملے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
جس آنکھ میں کوئی چہرہ نہ کوئی عکس طلب
وہ آنکھ جل کے بجھے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
ہجوم درد میں کیا مسکرایئے کہ یہاں
خزاں میں پھول کھلے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
ملے بغیر جو مجھ سے بچھڑ گیا Ù…Ø*سن
وہ راستے میں رکے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
***