میرے بارے میں سوچتی ہو تم



اتنی فرصت کسے میسر ہے
پھر بھی یہ Ø*وصلہ تمہارا ہے
میرے بارے میں سوچتی ہو تم


زندگی اس لیے بھی پیاری ہے
میری ہر سانس تم سے وابسطہ
زندگی سے جڑی ہوئی ہو تم


بین کرتی ہیں دھڑکنیں جس پر
میرے اندر مزار ہے شاید
میرے اندر ہی مر گئی ہو تم

خواب ہو یا سراب ہو کوئی
رتجگوں سے جو رات کی ٹھہری
کس قدر گہری دوستی ہو تم


Ø*شر برپا ہے اب کہیں مجھ میں
اب مجھے خود پہ اختیار نہیں
میرے اندر بکھر گئی ہو تم