میرے وطن کے اداس لوگو
نہ خود کو اتنا حقیر سمجھو
کہ کوئی تم سے حساب مانگے
...
خواہشوں کی کتاب مانگے
نہ خود کو اتنا قلیل سمجھو
کہ کوئی اٹھ کر کہے یہ تم سے
وفائیں اپنی ہمیں لٹا دو
وطن کو اپنے ہمیں تھما دو
اٹھو اور اٹھ کے بتا دو ان کو
کہ ہم ہیں اہل ایمان سارے
نہ ہم میں کوئی صنم کدہ ہے
ہمارے دل میں تو ایک خدا ہے
میرے وطن کے اداس لوگو ۔۔۔
جھکے سروں کو اٹھا کے دیکھو
قدم تو آگے بڑھا کے دیکھو
ہے ایک طاقت تمہارے سر پر
کرے گی سایہ جو ان سروں پر
قدم قدم پر جو ساتھ دے گی
اگر گرے تو سنبھال دے گی
میرے وطن کے اداس لوگو ۔۔
اٹھو ، چلو اور وطن سنبھالو
Bookmarks