خوف کی علامت ڈینگی نے لاہور میں خطرناک صورت اختیار کرلی ہے۔ جاں بحق افراد کی تعداد میں روز اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈینگی کا وائرس پھیلتا جا رہا ہے اورمزید علاقے اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔ ڈینگی وائرس نے ملک کے دیگر حصوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے۔ خیبر پختونخوا اور سندھ میں بھی مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ وائرس کے باعث عوام میں شدید خوف وہراس پایا جارہا ہے ․ تعلیمی، سماجی و معاشرتی زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے اور لوگوں نے گھروں سے نکلنا کم کر دیا ہے۔ شہری اپنے بچے ٹیوشن سنٹروں میں بھی نہیں بھیج رہے۔ اسپتالوں میں مریضوں کے رش کے باعث ایک بیڈ پر چار چار مریض پڑے ہوئے ہیں، مریضوں کو شکایت ہے کہ ڈاکٹر انہیں مناسب توجہ نہیں دے رہے۔متعدد اسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ آنیوالے افراد کی ڈاکٹروں اور عملے سے علاج کے لئے جھگڑے دیکھنے میں آرہے ہیں۔لاہور کے کئی علاقوں میں ابھی تک اسپرے بھی نہیں کیا جا سکا۔ جہاں بھی معمولی سا پانی بھی کھڑا ہوتا ہے لوگ اس کے قریب جانے سے ڈرتے ہیں ۔ پنجاب حکومت کے تمام تر دعووٴں کے باوجود وائرس کے پھیلاؤمیں تیزی آتی جا رہی ہے۔ ہر شخص اپنے بچاوٴ کیلئے کوشاں ہے ۔ سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں شہری علاج کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں ۔ اسپتالوں میں مزید مریضوں کے داخلے کی گنجائش نہیں اور ہزاروں اسپتالوں میں داخلے کے خواہش مند ہیں ہزاروں افراد ٹیسٹوں کیلئے پریشان ہو رہے ہیں ۔ ہزاروں افراد اسپتالوں سے مایوس ہو کر گھروں میں اپنا علاج خود ہی کر رہے ہیں۔روزآنہ ہونے والی ہلاکتوں نے شہریوں کودہشت زدہ کردیا ہے اور وہ ان دیکھے خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔
ایک طرف تو شہری اس آفت سے نبرد آزما ہیں تو دوسری طرف منافع خور بھی اس موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دے رہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی طرف سے ڈینگی ٹیسٹ کی فیس 90 روپے مقرر کرنے کے خلاف لاہور کی مختلف لیبارٹریوں کے مالکان کی د رخواست مسترد کردیاور ریمارکس دیئے کہ 30 روپے منافع کافی ہے تمام لوگوں کو انسانی جانیں بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جعلساز بھی پیچھے نہ رہے اور راتوں رات جعلی کوائل، مچھر مار ادویات اور اسپرے مارکیٹ میں پھیلا دئے گئے۔

ڈینگی بخار کے پھیلاؤ سے ایک بات تو اچھی طرح واضح ہو گئی کہ ملک میں عمومی صحت کا معیار انتہائی ناقص ہے اور ہنگامی صورت میں ہمارے اسپتال کسی بھی قسم کے چیلنج سے نمٹنے سے قاصر ہیں۔ طبی عملہ نت نئی بیماریوں سے نا بلد ہے اور تربیت کا فقدان ہے۔ حالانکہ ڈینگی اس سے پہلے متعدد شہروں میں پھیل چکا تھا لیکن اس کے باوجود حفاظتی اقدامات پر کوئی توجہ نہ دی گئی اور نہ اب کوئی ہنگامی اقدامات ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ شہریوں کو صرف اپنے خدا سے امید ہے جو ان کی فریاد جلد سنے گا اور اس آفت ناگہانی سے انہیں بچائے گا وگرنہ حکومت نے صرف بچوں کی یونیفارم بدلنے ہیں اپنے طور طریقے نہیں۔۔۔۔۔