انٹرنیٹ ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ بنتا جارہا ہے۔ یہ معاشروں اور افراد کی زندگیوں کو آسان بنانے کا بھی ذریعہ ہے۔ وہ اسے ڈیٹا محفوظ کرنے، پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے، ڈیزائننگ، ایڈیٹنگ اور زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں میں استعمال کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے اس زبردست کردار نے مجرموں اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اسے دہشت گردی کے آلے کے طور پر اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کریں۔

انٹرنیٹ کئی طریقوں سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لئے ایک آئیڈیل میدان بنتا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ مختلف دہشت گرد تنظیموں کے مابین بہترین رابطہ ہے جسے وہ نفرت اور تشددکے پیغامات کو پھیلانے اور اپنے ہمدردوں کے ساتھ بات چیت کیلئے استعمال کرتے ہیں اور کسی کی نظر میں آئے بغیر اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔دہشت گرد تنظیمیں انٹرنیٹ کو فنڈ ریزنگ کے لئے استعمال کرتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے خصوصی طور پر بنائے گئے چیٹ رومز میں عطیات کی اپیل بھی کی جاتی ہے۔ دہشت گرد اسے اپنے حامیوں کو بھرتی اور متحرک کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اس سائبر ورلڈ میں درجنوں ایسی ویب سائٹس موجودہیں جہاں مفت اور باآسانی کیمیائی اور دھماکا خیز مواد سے ہتھیار بنانے کے بارے میں معلومات موجود ہیں جبکہ دہشت گردوں کی ویب سائٹس پر دہشت گردی کے نظریات کے فروغ کیلئے بے شمار مواد، کتابوں، ویڈیو، آڈیو کی صورت میں موجودگی،مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے نقشوں اور دوسری ٹیکنالوجی کا باآسانی استعمال دہشت گردی کو فروغ دینے کا سبب بن رہا ہے ۔ا نٹرنیٹ نے جرائم پیشہ افراد کو چوری کے نئے طریقے سکھائے۔ آن لائن مجرم عام شہریوں کی شناخت چوری کرکے ان کے اکاؤنٹس کو خالی کردیتے ہیں‘ مختلف فرموں سے رقم ہتھیا لیتے ہیں اور مختلف اداروں سے جعل سازی کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے ہر سال عالمی معیشت کو ایک بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اسی طرح مختلف ہیکرز مختلف ممالک کے ڈیفنس سے متعلق سسٹم نیٹ ورک تک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

الیکٹرانک طریقہ دہشت گردی جدید معاشروں کیلئے سب سے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ نے ہی دنیا بھر کے لوگوں کو گلوبل پلیٹ فارم مہیا کیا اس کے صحیح استعمال کے ساتھ اس کاغلط استعمال بھی بڑھتا گیا ۔جرم کی اس بین الاقوامی قسم سے نمٹنے کیلئے ذاتی ‘ علاقائی‘ ملکی سطح کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت کچھ کیا جانا چاہئے۔انٹرنیٹ دہشت گردی سے متعلق متفقہ بین الاقوامی اقدام کی ضرورت ہے چونکہ یہ خطرہ عالمی نوعیت کا ہے اس لئے ایک اجتماعی ردعمل کی بھی ضرورت ہے۔