میرے مولا یہ حسین ہاتھ سلامت رکھنا
ایسا لگتا ہے کہ جو یہ ہاتھ دعا کو اٹھیں
خود فرشتے چلے آتے ہیں زمیں کی جانب
سونپ کر مرمریں ہاتھوں کی ہتھیلی کو حنا
جو بھی مانگا ہو وہ چپ چاپ دیئے جاتے ہیں
میرے مولا یہ حسین ہاتھ سلامت رکھناان کی خوشبو سے معطر ہے مرا سارا وجود
انہی ہاتھوں میں میرے خواب چھپے ہیں مولا
انگلیاں مجھ کو محبت میں بھگو دیتی ہیں
انہی پوروں نے میرے درد چنے ہیں مولا
ان کی رگ رگ میں محبت ہی محبت رکھنا
میرے مولا یہ حسین ہاتھ سلامت رکھناانہی ہاتھوں کی لکیروں میں مقدر ہے میرا
یہ جو کونے میں ستارا ہے سکندر ہے میرا
خواب سے نرم خیالوں کی طرح نازک ہیں
ان کے ہر لمس میں میرے لئے چاہت رکھنا
میرے مولا یہ حسین ہاتھ سلامت رکھنا
میرے مولا یہ حسین ہاتھ سلامت رکھنا
Bookmarks