1. #1
    SHAAN's Avatar
    Senior Member
    Jul 2013
    287

    heart رات اوڑھے ہوئے آئی ہے




    رات اوڑھے ہوئے آئی ہے

    رات اوڑھے ہوئے آئی ہے فقیروں کا لباس
    چاند کشکولِ گدائی Ú©ÛŒ طرØ* نادم ہے

    دل میں دہکے ہوئے ناسور لئے بیٹھا ہوں
    یہی معصوم تصور جو ترا مجرم ہے

    کون یہ وقت کے گھونگٹ سے بلاتا ہے مجھے
    کس کے مخمور اشارے ہیں گھٹاؤں کے قریب

    کون آیا ہے چڑھانے کو تمنّاؤں کے پھول
    ان سلگتے ہوئے لمØ*ÙˆÚº Ú©ÛŒ چتاؤں Ú©Û’ قریب

    وہ تو طوفان تھی، سیلاب نے پالا تھا اسے
    اس کی مدہوش امنگوں کا فسوں کیا کہیے

    تھرتھراتے ہوئے سیماب کی تفسیر بھی کیا
    رقص کرتے ہوئے شعلے کا جنوں کیا کہیے

    رقص اب ختم ہوا موت کی وادی میں مگر
    کسی پائل Ú©ÛŒ صدا روØ* میں پایندہ ہے

    چھپ گیا اپنے نہاں خانے میں سورج لیکن
    دل میں سورج کی اک آوارہ کرن زندہ ہے

    کون جانے کہ یہ آوارہ کرن بھی چھپ جائے
    کون جانے کہ اِدھر دھند کا بادل نہ چھٹے

    کس کو معلوم کہ پائل کی صدا بھی کھو جائے
    کس کو معلوم کہ یہ رات بھی کاٹے نہ کٹے

    زندگی نیند میں ڈوبے ہوئے مندر Ú©ÛŒ طرØ*
    عہدِ رفتہ کے ہر اک بت کو لئے سوتی ہے





  2. #2
    Feb 2015
    karachi
    256
    بہت خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ

  3. #3
    Oct 2015
    لاہور، پاکستان
    72
    عمدہ اور خوب صورت انتخاب
    شیئر کرنے کا شکریہ

 

 

Thread Information

Users Browsing this Thread

There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

Bookmarks

  •