اسلام میں مال Ú©ÛŒ Ø*یثیت
رسول اللہ ï·º Ú©Û’ بہت سے ارشادات سے مسلمان Ú©ÛŒ زندگی میں مال Ú©ÛŒ اہمیت واضØ* ہوتی ہے۔ مثلًا آپ ï·º کا ارشاد عالی ہے:
عن Ø*كيم بن Ø*زام عن النبي ï·º قال ‏ اليد العليا خير من اليد السفلى وابدا بمن تعول وخير الصدقة عن ظهر غنى ومن يستعفف يعفه الله ومن يستغن يغنه الله (صØ*ÛŒØ* البخاری، كتاب الزكوة)
ترجمہ: Ø*کیم بن Ø*زامؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ï·º Ù†Û’ فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے انہیں دو جو تمہارے بال بچے اور عزیز ہیں اور بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کر آدمی مالدار رہے اور جو کوئی سوال سے بچنا چاہے گا اسے اللہ تعالی بھی Ù…Ø*فوظ رکھتا ہے اور جو دوسروں (Ú©Û’ مال) سے بےنیاز رہتا ہے، اسے اللہ تعالی بےنیاز ہی بنا دیتا ہے
اور اس Ø*دیث شریف پر غور فرمائیں جس میں رسول اللہ ï·º Ù†Û’ انسان Ú©ÛŒ فضیلت کا ایک معیار اس کا اللہ Ú©ÛŒ راہ میں مال خرچ کرنا واضØ* فرمایا ہے۔
عن ابن مسعود قال سمعت النبي ï·º يقول ‏ ‏ لا Ø*سد الا في اثنتين رجل آتاه الله مالا فسلطه على هلكته في الØ*Ù‚ ورجل آتاه الله Ø*كمة فهو يقضي بها ويعلمها (صØ*ÛŒØ* البخاری، كتاب الزكاة)
ترجمہ: ابن مسعودؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں Ù†Û’ رسول اللہ ï·º سے سنا کہ Ø*سد (رشک) کرنا صرف دو ہی آدمیوں Ú©Û’ ساتھ جائز ہو سکتا ہے۔ ایک تو اس شخص Ú©Û’ ساتھ جسے اللہ Ù†Û’ مال دیا اور اسے Ø*Ù‚ اور مناسب جگہوں میں خرچ کرنے Ú©ÛŒ توفیق دی دوسرے اس شخص Ú©Û’ ساتھ جسے اللہ تعالی Ù†Û’ Ø*کمت دی اور وہ اپنی Ø*کمت Ú©Û’ مطابق Ø*Ù‚ فیصلے کرتا ہے اور لوگوں Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ تعلیم دیتا ہے۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ Ø*ضرت سعدؓ بن ابی وقاصؓ، شدید بیمار تھے اور آپ ï·º ان Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ لیے تشریف Ù„Û’ گئے۔ Ø*ضرت سعدؓ Ù†Û’ رسول اللہ ï·º سے عرض کیا:
اني قد بلغ بي من الوجع وانا ذو مال ولا يرثني الا ابنة افاتصدق بثلثي مالي قال لا فقلت بالشطر فقال لا ثم قال الثلث والثلث كبير او كثير انك ان تذر ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس وانك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله الا اجرت بها Ø*تى ما تجعل في في امراتك (صØ*ÛŒØ* البخاری، کتاب المرضی)
ترجمہ: میرا مرض شدت اختیار کر چکا ہے میرے پاس مال Ùˆ اسباب بہت ہے اور میری صرف ایک Ù„Ú‘Ú©ÛŒ ہے جو وارث ہوگی تو کیا میں اپنے دو تہائی مال Ú©Ùˆ خیرات کر دوں؟ آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا کہ نہیں۔ میں Ù†Û’ کہا آدھا۔ آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا نہیں۔ پھر آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا کہ ایک تہائی کر دو اور یہ بھی بڑی خیرات ہے یا بہت خیرات ہے اگر تو اپنے وارثوں Ú©Ùˆ اپنے پیچھے مالدار Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ جائے تو یہ اس سے بہتر ہو گا کہ Ù…Ø*تاجی میں انہیں اس طرØ* Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جائے کہ وہ لوگوں Ú©Û’ سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ یہ یاد رکھو کہ جو خرچ بھی تم اللہ Ú©ÛŒ رضا Ú©ÛŒ نیت سے کرو Ú¯Û’ تو اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا۔ Ø*تی کہ اس لقمہ پر بھی جو تم اپنی بیوی Ú©Û’ منہ میں رکھو
قرآن پاک میں مال کو اللہ تعالی نے خیر سے تعبیر فرمایا ہے:
كتب عليكم اذا Ø*ضر اØ*دكم الموت ان ترك خيرا الوصية للوالدين والاقربين بالمعروف Ø*قا على المتقين (البقرة: 180)
ترجمہ: جب تم میں سے کسی Ú©ÛŒ موت کا وقت آپہنچے اور وہ Ú©Ú†Ú¾ مال Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ رہا ہو تو تم پر فرض کردیا گیا ہے والدین اور رشتہ داروں Ú©Û’ Ø*Ù‚ میں انصاف Ú©Û’ ساتھ وصیت کرنا اللہ تعالیٰ کا تقویٰ رکھنے والوں پر یہ Ø*Ù‚ ہے
مال اللہ Ú©ÛŒ عطا ہے اور انسان پر اس Ú©ÛŒ رØ*مت کا اظہار ہے۔ رسول اللہ ï·º Ú©Ùˆ مخاطب کرتے ہوئے فرمایا گیا:
ووجدك عائلا فاغنى() (الضØ*Ù‰: 8)
ترجمہ: اور تمہیں نادار پایا تو غنی کردیا
اسلام کی نظر میں مال کا اصل مالک اللہ تعالی ہے۔ انسان کے پاس جو مال ہے وہ اصلًا اللہ تعالی کا ہے انسان کو اللہ نے اس پر نگران مقرر کیا ہے۔ فرمان باری تعالی ہے:
آمنوا بالله ورسوله وانفقوا مما جعلكم مستخلفين فيه فالذين آمنوا منكم وانفقوا لهم اجر كبير (الØ*ديد: 7)
ترجمہ: اللہ پر اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں (دوسروں کا) جانشین بنایا ہے پس تم میں سے جو ایمان لائیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ثواب ملے گا
ایک اور آیت میں آتا ہے:
وآتوهم من مال الله الذي آتاكم (النور: 33)
ترجمہ: اللہ نے جو مال تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے انہیں بھی دو
یہاں اللہ تعالی Ù†Û’ بندوں Ú©Û’ ہاتھوں میں جو مال ہے اس Ú©Ùˆ اپنا مال بتایا ہے۔ یعنی انسان Ú©Ùˆ جو مال دیا جاتا ہے وہ امانت ہے اور اس Ú©Ùˆ صØ*ÛŒØ* انداز میں خرچ کرنے کا Ø*Ú©Ù… ہے۔ مال سے تو آخرت کمانے کا Ø*Ú©Ù… ہے۔ اس دنیا میں رہتے ہوئے یہاں Ú©ÛŒ ذمہ داریاں پوری کرنا خود دین کا تقاضا ہے لیکن ان دونوں تقاضوں Ú©Ùˆ بہترین طریقے سے پورا کرنا یہی مومن Ú©ÛŒ شان ہے۔ فرمان باری تعالی ہے:
وابتغ فيما آتاك الله الدار الآخرة ولا تنس نصيبك من الدنيا واØ*سن كما اØ*سن الله اليك ولا تبغ الفساد في الارض ان الله لا ÙŠØ*ب المفسدين (القصص: 77)
ترجمہ: اور جو (مال) تم Ú©Ùˆ اللہ Ù†Û’ عطا فرمایا ہے اس سے آخرت Ú©ÛŒ بھلائی طلب کیجئے اور دنیا سے اپنا Ø*صہ نہ بھلائیے اور جیسی اللہ Ù†Û’ تم سے بھلائی Ú©ÛŒ ہے (ویسی) تم بھی (لوگوں سے) بھلائی کرو